نکاح نہایت ہی نازک رشتہ ہے۔ اس کو نبھانے میں میاں
بیوی دونوں کا بہت اہم کردار ہے کہ بیوی شوہر کے اور شوہر بیوی کے حقوق بجا لائے۔
جس طرح اسلام نے بیوی پر اس کے شوہر کے حقوق لازم کیے ہیں اسی طرح شوہر پر بیوی کے
حقوق لازم کیے ہیں جن میں سے چند حقوق ملاحظہ فرمائیے:
شوہر پر بیوی کے کیا حقوق ہیں: حضرت
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یارسول
اللہ! بیوی کے ہم پر کیا حقوق ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم کھاؤ تو
انہیں بھی کھلاؤ، پہنو تو انہیں بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، اسے برا نہ کہو اور
اسے گھر سے باہر مت چھوڑو۔ (ابو داود، 2/356،حدیث: 2142) علامہ محمد بن علّان
شافعی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس کا معنیٰ یہ ہے کہ جب
مرد خود بقدر کفایت کھاتا ہو تو عورت کو بھی بقدر کفایت کھلانا فرض ہے اور اگر مرد
اچھا کھانے، اچھا پہننے والا ہو تو ضرورت سے زیادہ جو کھلائے یا پہنائےگا تو وہ
عورت پر احسان اور نفل ہوگا۔
بیوی کے حقوق ادا کرنے والا بہترین شخص:
رسول
اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کامل مؤمن وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو اور تم میں سے
بہترین وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165) علامہ
ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حدیث پاک میں صلہ رحمی کرنے اور اس پر
ابھارنے کی طرف اشارہ ہے۔ بعض نے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ اپنی بیوی سے خوش
اخلاقی سے پیش آئے اور اس کو ایذا نہ دے اور اس پر احسان کرے اور اس کی طرف سے
ملنے والی تکالیف پر صبر کرے۔
عورت پسلی کی مانند ہے: بخاری
و مسلم کی ایک روایت میں یوں ہے: عورت پسلی کی مانند ہے، اگر اسے سیدھا کرو گے تو
توڑ دو گے اور اگر تم اس سے نفع اٹھانا چاہو تو اس کے ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی نفع
اٹھاؤ۔ (مسلم، ص 595،
حدیث: 1468)
مزید حقوق یہ ہیں: عورتوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنا،
ان پر احسان کرنا، ان کی بد اخلاقی ا ور عقل کی کمزوری پر صبر کرنا یہ سوچ کر کہ
عورت ناقص العقل ہے اور بلا سبب ان کو طلاق دینے کو نا پسند کرنا اور اس بات کی
خواہش نہ رکھنا کہ یہ بالکل سیدھی ہو جائے گی کہ عورت کو پسلی سے پیدا فرمایا گیا
ہے۔