رمضان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے جو اس نے امت محمدیہ کو عطا فرمائی مزید رمضان کی کو خصوصیات عطا فرمائی، جن میں سے پانچ خصوصیات درج ذیل ہیں:۔

(1)روزہ : قالَ رَسُولُ اللَّهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مَن صامَ رَمَضانَ وقامَهُ إيمانًا واحْتِسابًا غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ، ترجمہ:جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کا روزہ رکھے گا، اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔(ترمذی، کتاب الصوم ،حدیث : 683)

عَنِ النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، قالَ: إنَّ فِي الجَنَّةِ بابًا يُقالُ لَهُ الرَّيّانُ، يَدْخُلُ مِنهُ الصّائِمُونَ يَوْمَ القِيامَةِ، لاَ يَدْخُلُ مِنهُ أحَدٌ غَيْرُهُمْ، جنت میں آٹھ دروازے ہیں ، ان میں ایک دروازہ کا نام ریّان ہے، اس دروازہ سے وہی جائیں گے جو روزے رکھتے ہیں ۔ ان کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری، کتاب الصوم، حدیث :1896)

(2) تراویح :مَن قامَ رَمَضانَ إيمانًا واحْتِسابًا، غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ ترجمہ:ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کی راتوں کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔(بخاري، كتاب صلاة التراويح، حدیث :2009)

(3) اعتکاف :قالَ رَسُولُ اللهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مَنِ اعْتَكَفَ عَشْرًا فِي رَمَضانَ كانَ كَحَجَّتَيْنِ وعُمْرَتَيْنِ ترجمہ: جس نے رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا گویا اس نے دو حج اور دو عمرے کیے ،(شعب الإيمان، 5/‏436)

(4) شب قدر :مَن قامَ لَيْلَةَ القَدْرِ إيمانًا واحْتِسابًا و غُفِرَ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ ترجمہ: جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے شبِ قدر کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔(سنين نسائى، كتاب الصيام ص:368)

ابن ماجہ انس رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہتے ہیں : رمضان آیا تو حضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا: یہ مہینہ آیا، اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا، وہ ہر چیز سے محروم رہا اور اس کی خیر سے وہی محروم ہوگا، جو پورا محروم ہے۔(بہار شریعت ، 1/965)

(5) ليلة الجائزة (انعام ملنے کی رات):امام احمد ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : رمضان کی آخر شب میں اِس اُمّت کی مغفرت ہوتی ہے۔ عرض کی گئی، کیا وہ شبِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں ولیکن کام کرنے والے کو اس وقت مزدوری پوری دی جاتی ہے، جب کام پورا کرلے۔(بہار شریعت ، 1/966)

ان نعمتوں سے مستفیض ہونے کے لئے ہمیں مذکورہ پانچوں کام پر پابندی کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔ اللہ پاک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم