مبشر رضا عطّاری (درجہ ثانیہ، جامعۃُ المدینہ فیضان
فاروق اعظم ،لاہور، پاکستان)
خُدائے رَحمٰن کے
کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں ماہِ رَمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا۔ ماہِ رَمضان کے فیضان کے کیا کہنے ! اِس کی تو ہر گھڑی رَحمت بھری ہے، رَمضانُ المبارَک میں ہر نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ
ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کردیا جا تا ہے ۔اللہ
پاک نے اس میں بہت خصوصیات رکھیں جیسا کہ
(1) نُزولِ قرآن: اس ماہِ مُبارَک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اِس میں قراٰنِ پاک نازِل فرمایاہے۔
چنانچہ اللہ پاک کا فرمان ہے : شَهْرُ رَمَضَانَ
الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ ترجمہ کنز الایمان:رَمضان کا مہینا ، جس میں قراٰن اُترا ۔(پ
2،بقرہ:185)
(2)لیلۃ القدر: اس ماہِ مُبارَک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک رات ہے جسے لیلۃ القدر کہتے ہیں۔ جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اللہ کریم نے قرآن میں فرمایا:لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳)ترجمۂ کنزالایمان : شب
قدر ہزار مہینوں سے بہتر ۔(پ 30،قدر :3)
(3)آسمان کے دروازے
کھول اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہُ
عنہم کو خوشخبری سناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ رمضان کا مہینہ آگیا
ہے جو کہ بہت ہی بابرکت ہے۔ اللہ پاک نے اس کے روزے تم پر فرض فرمائے ۔ اس میں
آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔
(4)شیاطین زنجیروں میں
جکڑ دیئے جاتے ہیں: حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
اس ماہِ مبارک میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر
دیئے جاتے ہیں شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ (صحیح مسلم ،ص
543،حدیث:1079)
(5)تراویح و اعتکاف: الحمدللہ رمضان المبارک میں جہاں ہمیں بے شمار نعمتیں میسر
آتی ہے انہی میں سے تراویح اور اعتکاف کی سنّتیں بھی شامل ہیں جیسا کہ حضرت سیدتنا
عائشہ رضی اللہُ عنہا روایت کرتی ہیں
کہ میرے سرتاج صاحب معراج صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم رمضان المبارک کے آخری عشرہ (یعنی آخری دس دن) کا اعتکاف فرمایا کرتے یہاں تک کہ اللہ پاک نے
آپ کو وفات (ظاہری) عطا فرمائی پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواج
مطہرات رضی اللہُ عَنہُنَّ اعتکاف
کرتی رہیں۔(صحیح بخاری،1/664،حدیث:2026) اور یہ بھی ماہ رمضان کی خصوصیت اور سنت
بھی اور سنت کی عظمت کے بھی کیا کہنے کہ اللہ کے آخری اور پیارے رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرایا: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ
ہوگا۔(جامع ترمذی،4/310،حدیث:2687)
بلاشبہ رمضان المبارک نیکیاں حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ
ہے۔ یاد رہے جس طرح رمضان المبارک میں نیکیوں کی جزا بنا بڑھا دی جاتی ، جنت کے
دروازے کھول دیئے جاتے ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح اس میں
گناہوں کی سزا بھی بڑھا دی جاتی ہے اور جس طرح اس میں روزے رکھنے کی بے شمار برکتیں
ہیں یونہی روزے نہ رکھنے کی بے شمار وعیدیں آئی ہیں چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ جس
نے اس میں سے ( یعنی فرض نماز، رمضان کے روزے) کسی کو چھوڑا وہ اللہ کا منکر ہے اور اس کا کوئی فرض یا نفل عبادت
مقبول نہیں ہے اور اس کا خون اور مال حلال ہے۔(الترغیب والترہیب،1/59،حدیث:821)
افسوس ہمارے معاشرے میں رمضان جیسی بابرکت مہینے کو بھی
گناہوں میں گزار دیتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں رمضان المبارک کے روزے رکھ کر اس کی
برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم