رمضان آیا رمضان آیا

رمضان آیا رمضان آیا

اللہ کی رحمت کا سامان آیا

رمضان آیا رمضان آیا

روزہ تلاوت کا فیضان آیا

رمضان آیا رمضان آیا

الحمدللہ ہم رمضان المبارک کی پُرنور فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ خُدائے رَحمٰن کا کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں ماہِ رَمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا۔ ماہِ رَمضان کے فیضان کے کیا کہنے ! اِس کی تو ہر گھڑی رَحمت بھری ہے، رَمضانُ المبارَک میں ہر نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔(مراٰۃ ،3/137) نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کردیا جا تا ہے ، عرش اُٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دُعا پرآمین کہتے ہیں اور فرمانِ مصطَفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکے مطابق ’’ رَمضان کے روزہ دار کیلئے مچھلیاں اِفطار تک دُعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں ۔ (اَلتَّرغیب والتَّرہیب ،2/55،حدیث:6)

تفسیر روح البیان میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے شب معراج سدرۃ المنتہی پر ایک فرشتہ دیکھا جسے میں نے اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا تھا اس کے طول و عرض کی مسافت لاکھ سال کے برابر تھی۔ اس کے ستر ہزار سر تھے اور ہر سر میں ستر ہزار منہ اور ہر منہ میں ستر ہزار زبانیں اور ہر سر پر ستر ہزار نورانی چوٹی تھی اور ہر چوٹی کے سر پر بال میں لاکھ لاکھ موتی لٹکے ہوئے اور ہر ایک موتی کے اندر بہت بڑا دریا ہے اور ہر دریا کے اندر بہت بڑی مچھلیاں ہیں اور ہر مچھلی کا طول دو سال کی مسافت کی کے برابر ہے اور ہر مچھلی کے پیٹ پر لکھا ہوا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور اس فرشتے نے اپنا سر اپنے ایک ہاتھ پر رکھا ہے اور دوسرا ہاتھ اس کی پیٹھ پر ہے اور وہ "حظیرۃ القدس" یعنی بہشت میں ہے جب وہ اللہ پاک کی تسبیح پڑھتا ہے تو اس کی خوش آواز سے خوشی سے عرش الہی کانپ جاتا ہے۔ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے ان کے متعلق پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ یہ وہ فرشتہ ہے جسے اللہ پاک نے آدم علیہ السلام سے دو ہزار سال پہلے پیدا کیا تھا۔ پھر میں نے کہا اس کی لمبائی چوڑائی کہاں سے کہاں تک ہے ؟ انہوں نے کہا :اللہ پاک نے بہشت میں ایک چراگاہ بنائی ہے اور یہ اسی میں رہتا ہے، اس جگہ کو اللہ پاک نے حکم دیا ہے کہ وہ آپ کے اور آپ کی امت کے ہر اس شخص کے لیے تسبیح پڑھے،جو روزہ رکھتے ہیں۔ ( تفسیر روح البیان،2/108)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ رمضان المبارک کے روزہ داروں کی ہی شان ہے کہ اتنی عظمتوں والا فرشتہ ان کے لئے دعائے مغفرت کر رہا ہے۔ یہ فضیلت صرف رمضان المبارک کے ساتھ خاص ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک کے اور بھی بہت سے منفرد خصوصیات ہیں۔ ان میں سے چند درجہ ذیل ہیں:۔

(1)قرآن پاک میں رمضان المبارک کا صراحۃً نام آیا اور اسی کے فضائل بیان ہوئے کسی اور مہینے کا نہ صراحۃً نام ہے اور نہ ہی فضائل۔اللہ پاک کا ارشاد ہے: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ ترجَمۂ کنزُالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا۔(پ 2،البقرہ:185)

(2)اس مہینے میں شبِ قدر ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے: اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱) ترجمۂ کنزالایمان : بے شک ہم نے اسے شب قدر میں اتارا۔(پ 30،قدر :1)

(3) رمضان میں شیاطین قید کر لیئے جاتے ہیں۔دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔(مشکوٰۃ المصابیح،1/173،حدیث:1858)

(4)رمضان شریف میں افطار اور سحری کے وقت دعا قبول ہوتی ہے یعنی افطار کرتے وقت، سحری کھا کر۔ یا مرتبہ کسی اور مہینے کو حاصل نہیں۔(فیضان سنت،ص 863)

(5)رمضان کے کھانے پینے کا حساب نہیں۔(ایضاً)

(6)رمضان میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب (غیر رمضان کے) ستر فرضوں کے برابر ہوتا ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح،1/173،حدیث:1866)

(7)اسی مہینے کے روزے فرض ہیں۔(تفسیر روح البیان،1/364)

ان کے علاوہ رمضان المبارک کے اور بھی بہت سے فضائل و کمالات ہیں۔ کہ اس میں نیکیوں کا اجر خوب خوب بڑھ جاتا ہے۔ ایک حدیث مبارکہ کے تحت رمضان المبارک کی راتوں میں نماز ادا کرنے والے کو ہر ایک سجدہ کے بدلے پندرہ سو نیکیاں عطا کی جاتی ہیں اور جنت کا عظیم الشان محل عطا ہوتا ہے اور روزہ داروں کے لیے صبح شام ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔( شعب الایمان،3/314،حدیث:3635)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان المبارک کی خوب خوب برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کو ہمارے لیے بخشش کا ذریعہ بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم