رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے۔ جس کے روزے مسلمانوں پر فرض ہیں۔ رَمضان، یہ ’’ رَمَضٌ ‘‘ سے بنا جس کے معنٰی ہیں ’’ گرمی سے جلنا ۔ ‘‘ کیونکہ جب مہینوں کے نام قدیم عربوں کی زبان سے نقل کئے گئے تو اس وَقت جس قسم کا موسم تھا اس کے مطابق مہینوں کے نام رکھ دے گئے اِتفاق سے اس وَقت رمضان سخت گرمیوں میں آیا تھا اسی لئے یہ نام رکھ دیا گیا۔ رمضان کے کئی اور نام بھی ہیں جیسا کہ ماہِ صَبْر، ماہِ مُؤَاسات اور ماہِ وُسْعَتِ رِزْق۔ اس مہینے کو باقی تمام مہینوں کے مقابلے میں کئی خصوصیات حاصل ہیں۔جن میں سے کچھ میں بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔

(1)ماہِ نزولِ آسمانی کتاب: نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نےفرمایا : حضرت سیِّدُناابراہیم علیہ السلام پرصحیفے رمضانُ المبارک کی پہلی رات نازل ہوئے۔ تورات شریف رمضانُ المبارک کی ساتویں ، انجیل شریف چودہویں جبکہ قرآنِ کریم پچیسویں رات نازل ہوا، زبور شریف رمضانُ المبارک کی چھ تاریخ کو نازل ہوئی۔( اسلامی مہینوں کے فضائل، ص 206)

(2)قرآن میں نام: رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن میں ارشاد ہے۔اللہ پاک کا ارشاد ہے: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ ترجَمۂ کنزُالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا۔(پ 2،البقرہ:185)

(3)تمام مہینوں کا سردار: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: تمام مہینوں کا سردار رمضان ہے۔

(4)رمضان رحمتوں کی کان: مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں: ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وَقْت میں عبادت ہوتی ہے۔مَثَلاً بَقَر عید کی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج ،مُحرَّم کی دسویں تاریخ اَفضل ،مگر ماہِ رَمَضان میں ہر دن اور ہَر َوقت عبادت ہوتی ہے ۔ روزہ عبادت، تراویح کا انتظارعبادت، سحری کا انتظارعبادت الغرض ہر آن میں رب کریم کی شان نظر آتی ہے۔

(5) شفاعت کرنا: قیامت میں رمضان روزہ دار کی شفاعت کرے گا اور کہے گا کہ مولا میں نے اسے دن میں کھانے پینے سے روکا تھا۔

پیارے قارئین ! آپ نے رمضان المبارک کی خصوصیات ملاحظہ کیں اور یقیناً آپ کو اس مہینے کی اہمیت کا اندازہ ہو چکا ہوگا کہ یہ مہینہ کتنی اہمیت کا حامل ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ اگر تم جانتے ہو کہ رمضان میں کیا ہے تو تم چاہتے کہ سارا سال رمضان ہو۔ مگر ہم اور ہمارا معاشرہ اور لوگ کتنی غفلت برت رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک تعداد روزہ ہی نہیں رکھتی اور بعض روزہ رکھتے ہیں تو روزے کے مسائل سے ناواقفی کی وجہ سے اپنے روزے گنوا بیٹھتے ہیں۔ اور بعض روزہ رکھ کر جھوٹ، غیبت، تہمت، گالی گلوچ اور چغلی وغیرہ برائیاں کرکے پورا کرتے ہیں۔ ہماری ایک تعداد تراویح بھی نہیں پڑھتی اور کہتے ہیں کہ تراویح فرض و واجب تو نہیں سنت ہی تو ہے جبکہ تراویح سنت مؤکدہ ہے اور سنت مؤکدہ کو چھوڑنے کا عادی شخص گنہگار ہے۔

اللہ کریم ہمیں نہ صرف کھانے، پینے، صحبت کرنے سے بلکہ جھوٹ، غیبت وغیرہ برائیوں سے بچا کر روزہ رکھنے اور مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم