ربِ
ذوالجلال نے اپنی وسیع رحمتِ کاملہ سے
امتِ محمدیہ کو بے شمار عنایات،نوازشات و انعامات سے نوازا ہے۔ ان مقدس انعامات
میں سے ایک انعام ماہِ رمضان المبارک بھی ہے۔رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جو تمام
مہینوں کا سردار ہے، اس کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے،رمضان المبارک میں ہر نیکی کا
ثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے،نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر
گنا کردیا جاتا ہے۔اللہ پاک کا ہم پرکروڑ ہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے دیگر انعاما ت و اکرامات کے ساتھ سا تھ ماہِ رمضان
المبار ک بھی عطا فرمایا اور اس مبارک ماہِ پر انوار میں ہم پر روزے فرض کیے، اس میں رکھنے والے
مبارک روزوں کے کیا کہنے! جس طرح ہر چیز کا ایک دروازہ ہے اسی طرح عبادت کا دروازہ ہے۔تمام عبادتوں سے
اعلیٰ بندے اور خدائے رحمن کے درمیان راز
والی عبادت روزہ ہے۔ روزہ بڑی پرانی عبادت ہے۔یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور اس عبادت کو اگلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا۔یہ ماہِ مبین اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس میں جہاں روزہ اور روزہ
داروں کے لیے اتنی نوازشات و کرامات ہیں وہیں اس ماہِ جبیں کی بھی بہت سی خصوصیات
ہیں، نیز دیگر بہت سی عطایات ِ الہٰی کا نزول و ظہور ہوا اور ہوتا ہے۔نزولِ قرآن:اس
ماہ ِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ
پاک نے اس میں قرآنِ کریم نازل فرمایا ہے جو تمام انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ
ہے۔قر آنِ کریم اللہ پاک کا مبارک کلام
ہے، اس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا
اور سنانا سب ثواب کا کام ہے۔جہنم سے آزادی:رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں جہنمیوں کو جہنم سے آزادی ملتی ہے، چنانچہ ایک طویل حدیث میں
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک رمضان کے ہر دن میں افطاری کے وقت دس لاکھ بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے
جن پرجہنم واجب ہوچکی ہوتی ہے۔ پھر جب رمضان کا آخری دن آتا ہے تو اللہ پاک رمضان کے پہلے دن سے آخری دن تک آزاد کیے گئے بندوں کے برابرلوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔(الترغیب و الترہیب، کت اب الصوم، باب الترغیب فی صیا رمضان احسابا 23، ج 2، ص 60 ،
بتغیر قلیل )رمضان المبارک گناہوں کا کفارہ ہے؟رمضان المبارک کی خاصیت
بیان کرتے ہوئے ایک خصوصیت شہنشاہِ ابرار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی یہ ار شاد فرمایا:پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعہ تک اور رمضان اگلے
رمضان تک کے گناہوں کا کفار ہےجب تک بندہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے۔(مسلم، کتاب الطہارة، باب الصلوة الخمس، رقم 234، ص 144)ر مضان المبارک کی راتوں میں طلبِ ثواب کے لیے قیام کر نے والوں کا ثواب :دوسرے اسلامی مہینوں کی تو کیا ہی شان ہے لیکن ان کی نسبت
رمضان المبارک بہت فضیلت و اہمیت کا حامل ہے اور ہر گھڑی اس کی رحمت و برکت والی
ہے کہ ا س کی راتوں میں قیام کرنے کی ترغیب خود حضور علیہ الصلوة والسلام نے دلائی اور اس
کا ثواب بھی ارشاد فرمایا:چنانچہ جو بندہ مومن
رمضان کی کسی رات میں نماز پڑھاتا ہے، تو اللہ پاک اس کے ہر سجدے کے عوض اس کے لیے پندرہ سو
نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لیے سرخ یاقوت کا ایک محل بناتا ہے جس کے ساٹھ ہزار
دروازے ہوتے ہیں، اور ہر دروازے پر سونے کی ملمع کار ی ہوگی، اور اس پر سرخ یاقوت
جڑے ہوں گے۔شبِ قدر اور جبرائیل علیہ السلام کا مصافحہ کرنا:ماہِ ر مضان میں پائی جانے والی سب سے عظیم
نعمت شبِ قدر ہے۔اس رات عبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ یعنی تراسی سال چار ماہ سے بھی زیادہ عبادت کا ثواب عطا
کیا جاتا ہے اور اس مبار ک رات میں جبرائیل علیہ السلام ان لوگوں سے
مصافحہ بھی کرتے ہیں جو حلال کمائی سے روزہ افطار ک کرواتے ہیں چنانچہ جو حلال
کمائی سے رمضان میں روزہ افطار کروائے رمضان کی تمام راتوں میں فرشتے اس پر درود
بھیجتے ہیں اور شبِ قدر میں جبریل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے
ہیں اور جس سے جبریل علیہ
السلام مصافحہ کرلیں اس کی آنکھیں اشک بار ہوجاتی ہیں اور اس کا
دل نرم ہوجاتا ہے۔(جمع الجوامع ج 7۔ص 217، حدیث 22534) الغرض اس ماہِ مبین کی بہت سی فضیلتیں اور خصوصیات ہیں لہٰذا ہیں چاہیے کہ اس
مبارک ماہ کو اللہ پاک کی خاص عنایت و کرم
سمجھتے ہوئے اور اس کو غنیمت جان کر اس کی تعظیم و تکریم کریں۔ اس کے فیوض و برکات
سے مستفیض ہوں اور اپنے آپ کو جنت کی حق دار بنائیں۔