خدائے  رمضان کے کروڑ ہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں ماہِ ر مضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سر فراز فرمایا: ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے! اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب 70 گناہ یا اس سے بھی زیادہ ہے۔(مراة ج، 3، ص138)نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا کردیا جاتا ہے۔عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ دار کی دعا پر آمین کہتے ہیں۔فرمانِ مصطفٰے کے مطابق رمضان کے روزہ دار کے لیے مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔(الترغیب والترھیب ج 2، ص 55، حدیث مبارکہ 56)1۔ نزولِ قرآن :اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا:چنانچہ پارہ 2، سورة البقرہ آیت نمبر 185 میں اس مقدس قرآن میں خدائے رحمن کا فرمانِ عالیشان ہے:آیتِ مبارکہ :شہر رمضان الذی انزل فیہ القران ھدی للناس وبینت من الھدی والفرقان فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ ومن کان مریضا او علی سفر فعدۃ من ایام اخر یرید اللہ بکم الیسرولا یرید بکم العسر ولتکمل العدۃ ولتکبر وااللہ علی ما ھدکم ولعلکم تشکرون 0ترجمۂ کنزالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا ، لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں ہیں، تم میں جوکوئی یہ مہیناپائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں ، اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو، اور اللہ کی بڑھائی بولو، اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔(فیضان رمضان ص 22)2۔ شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں:رمضان المبارک کی بے شمار خصوصیات ہیں۔اللہ پاک نے اس ماہِ مبارک کو بہت سی خصوصیات سے نواز ا ہے کہ رمضان المبارک میں شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی ا للہ عنہ فرماتے ہیں:سلطانِ دو جہاں، رحتِ عالمیان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔(بخاری ، ج1، ص 399، حدیث 3277)شبِ قدر: رمضان المبارک میں شبِ قدر ہے: گزشتہ آیت سے معلوم ہوا ! قرآن رمضان المبارک میں آیا اور دوسری جگہ فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان:انا انزلنہ فی لیلۃ القدر0بے شک ہم نے اسے (قر آنِ مجید) کو شبِ قدر میں اتارا۔(پ 30، القدر 1)دونوں آیتوں کے ملانے سے معلوم ہوا ! شبِ قدر رمضان میں ہی ہے اور وہ غالباً ستائیسویں شب ہے کیونکہ لیلۃ القدر میں نو حروف ہیں اور یہ لفظ سورة قدر میں تین بار آیا، جس سے ستائیس حاصل ہوئے معلوم ہوا ! وہ ستائیویں شب ہے۔4۔ رمضان المبار ک کی پانچ عبادات خصوصی:رمضان میں پانچ حروف ہیں:ر۔م۔ ض۔ ا۔ن ۔ رسے مراد رحمتِ الہٰی، میم سے مراد محبتِ الہٰی ض سے مراد ضمانِ الہٰی الف سے مرا د امانِ الہٰی ن سے مراد نورِ الہٰی۔ رمضان میں پانچ عبادات مخصوص ہوتی ہیں: روزہ، تراویح،تلاوتِ قرآن،اعتکاف،شبِ قدر میں عبادات۔تو جو کوئی صدقِ دل سے پانچ عبادات کرے وہ ان پانچ انعاموں کا مستحق ہے۔(تفسیر نعیمی ج 2، ص 208)5۔ اعتکاف: رمضان المبارک کی برکتوں کے کیا کہنے! یوں تو ہر ہر گھڑی رحمت بھری اور ہر ہر ساعت اپنے چلو میں بے پایاں برکتیں لیے ہوئے ہے، مگر اس ماہِ محترم میں شبِ قدر سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے ،اسے پانے کے لیے ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطفے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ماہِ مبارک رمضان کا پورا مہینا بھی اعتکاف فرمایا ہے اور آخری دن کا بہت زیادہ اہتمام تھا۔پچھلی امتوں میں بھی اعتکاف کی عبادت موجود تھی چنانچہ پارہ اول سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 125 میں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے:وعھدنا الی ابرہیم واسمعیل ان طہر ا بیتی للطائفین والعکفین والرکع السجود ترجمۂ کنزالایمان :ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لیے ۔(فیضانِ رمضان 228)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس ماہِ مبارک کی تمام برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں اس ماہِ محترم میں نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین