اسلام کی بنیاد توحید اور آخرت کے علاوہ جس اساسی عقیدے پر ہے، وہ یہ ہے کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہو گئی اور آپ کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی قسم کا نبی نہیں بن سکتا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی پر وحی آ سکتی ہے اور نہ ایسا الہام جو دین میں حجت ہو۔ اسلام کا یہی عقیدہ ’’ختم نبوت‘‘ کے نام سے معروف ہے اور سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وقت سے لے کر آج تک پوری امت مسلمہ کسی ادنی اختلاف کے بغیر اس عقیدے کو جزوِ ایمان قرار دیتی آئی ہے۔ قرآن کریم کی بلا مبالغہ بیسیوں آیات اورپیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سینکڑوں احادیث اس کی شاہد ہیں۔ یہ مسئلہ قطعی طور پر مسلّم اور طے شدہ ہے۔

ختم نبوت کی تعریف :اللہ تعالی نے اس دنیا میں نبوت کی ابتداء حضرت آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہاء پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات اقدس پر فرمائی ۔۔

اور آپ خاتم الانبیاء ہیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ۔ پس شریعت کی اصطلاح میں اس کو ختم نبوت کہتے ہیں ۔

آئیے قران پاک سے چند آیات مبارکہ سنتے ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے آ خری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے کی گواہی دی اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

حافظ ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں اس آیت کے تحت چند احادیث نقل کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں ۔ ”اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حدیث متواتر کے ذریعہ خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تاکہ لوگوں کو معلوم رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد جس نے بھی اس مقام (یعنی نبوت) کا دعویٰ کیا وہ بہت جھوٹا، بہت بڑا افترا پرداز، بڑا ہی مکار اور فریبی، خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہوگا، اگرچہ وہ خوارق عادات اور شعبدہ بازی دکھائے اور مختلف قسم کے جادو اور کرشموں کا مظاہرہ کرے۔“ (تفسیر ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ، جلد3 صفحہ494)

ایک جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا (سورۂ سبا: 28)ترجمہ کنزالایمان: اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا ۔ قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَاﰳ۔ ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں۔ (سورۂ اعراف: 158)

یہ دونوں آیتیں صاف اعلان کررہی ہیں کہ حضور علیہ السلام بغیر استثنا تمام انسانوں کی طرف رسول ہوکر تشریف لائے ہیں۔

جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: انا رسول من ادرکت حیا و من یولد بعدی۔ترجمہ: ”میں اس کے لئے بھی اللہ کا رسول ہوں جس کو اس کی زندگی میں پالوں اور اس کے لئے بھی جو میرے بعد پیدا ہو۔“

(کنز العمال جلد11 صفحہ 404 حدیث 31885، خصائص کبریٰ صفحہ 88جلد 2)

پس ان آیتوں سے واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا، قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی صاحب الزماں رسول ہیں۔

آئیے اب ختم نبوت کے مطلق پیارے آقا صلى الله عليہ و سلم کی چند احادیث ملاحظہ ہوں

(1)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیا ءکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“

(صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1،صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2)

(2)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

(3)”سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“ (بخاری صفحہ633 جلد2)

(4)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2،مسند احمد صفحہ297 جلد 2)

اللہ تعالی سے دعا کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلى الله علیہ و سلم کی سچی محبت نصیب فرما اور آپ صلى الله عليہ و سلم کی بےادبی اور آپ کے بے ادبوں سے بچا ۔آمین بجاہ الکریم صلى الله علیہ و سلم

فتح باب نبوت پے بے حد درود

دور ختم رسالت پے لاکھوں سلام

( حدائق بخشش)