ارشادباری تعالیٰ ہے :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ
اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )
وضاحت:اللہ تعالیٰ نے حضورِ
اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام انبیاء و مرسلین علیہمُ
الصَّلٰوۃُ والسَّلام کے آخر میں مبعوث فرمایا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر نبوت و رِسالت کا سلسلہ ختم فرما دیا، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے ساتھ یا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد قیامت قائم ہونے تک کسی کو
نبوت ملنا مُحال ہے۔ یہ عقیدہ ضروریات دین سے ہے، اس کا منکر اور اس میں ادنیٰ سا
بھی شک و شبہ کرنے والا کافر، مرتد اور ملعون ہے۔
ختمِ رسالت کے آٹھ حروف کی
نسبت سے8 فرامینِ مصطَفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
(1)فَاِنِّی آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ وَاِنَّ مَسْجِدِی آخِرُ
الْمَسَاجِدِ ترجمہ: بےشک میں سب نبیوں میں آخری
نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے)۔(مسلم،ص553،حدیث:3376)
(2)میری اور مجھ سے پہلے
انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک حسین و جمیل عمارت بنائی مگر اس کے
ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس(عمارت) کے گِرد گھومنے لگے اور تعجب
سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ میں (قصرِ نبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور
میں خَاتَمُ النَّبِیِّین ہوں۔ (مسلم، ص965، حدیث:5961)
بےشک رِسالت اور نبوت
منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔
( ترمذی،4/121،حدیث:2279)
)3) اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ
بَعْدِی، ترجمہ: یعنی میں آخری نبی
ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(ترمذی، 4/93، حدیث:
2226)
(4)اَنَا آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ وَاَنْتُمْ آخِرُ
الْاُمَمِ ۔ ترجمہ: میں سب سے آخری
نبی ہوں اور تم سب سے آخری اُمّت ہو۔(ابنِ ماجہ، 4/414، حدیث: 4077)
(5)ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ، فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِی اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔
قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا
الرَّجُلُ اَوْ تُرَى لَه۔ ترجمہ: یعنی نبوت گئی، اب
میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی: بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:اچھا
خواب کہ آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔(معجم کبیر، 3/179، حدیث:3051)
(6) بےشک میں اللہ تعالیٰ
کے حضور لَوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھاہوا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ و
السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔
(کنز العمال، جزء:11،6/188،
حدیث:31957)
(7) میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں
احمَد ہوں، میں ماحِیْ ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے، میں حاشر
ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقِب ہوں اور عَاقِب وہ جس کے بعد
کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی، 4/382، حدیث:2849)
(8) (اے علی!) تم کو مجھ
سے وہ نسبت ہے جو حضرت ہارون(علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ(علیہ السلام) سے تھی مگر
یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم، ص1006، حدیث:6217)