انبیائے
کرام اور ان کی قومیں قرآن کی روشنی میں از بنتِ منور حسین،گلبہار سیالکوٹ
کفروشرک،گمراہی
و بد عقیدگی اور بد عملی سےلوگوں کواللہ پاک کی وحدانیت پر ایمان لانے،شرک سے
روکنے،ایمان لانے پر جنت کی بشارت دینےاور کفروانکار پر عذاب کی وعید سنانے کے لیے
اللہ پاک نے اپنے مقرب بندوں کو نبوت و رسالت کا منصب عطا فرما کر اِن کے پاس
بھیجا۔انبیا علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں
موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جو مختلف قوموں کی طرف اللہ پاک کے پیغام کو پہنچانے
کے لیے مبعوث ہوئیں،لیکن ہمارے آخری نبی،محمد عربی ﷺ تمام دنیا کی طرف مبعوث
ہوئے۔آئیے! ان میں سے 5 انبیائے کرام اور ان کی اقوام کے بارے میں جانتی ہیں کہ
کون سے نبی کس قوم کی طرف مبوث ہوئے۔
حضرت
نوح اور ان کی قوم:آپ علیہ السلام کا اسمِ گرامی یشکر یا عبدالغفار
اور لقب نوح ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بتوں کی پُجاری تھی۔ اللہ پاک نے
حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجااور انہیں یہ
حکم دیاکہ وہ اپنی قوم کو پہلے سے ہی ڈرادیں کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان
پر دنیا و آخرت کا دردناک عذاب آئے گا تاکہ ان کے لئے اصلاً کوئی عذر باقی
نہ رہے۔یاد رہے!حضرت نوح علیہ السلام وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہوں نے
کفار کو تبلیغ کی اور سب سے پہلے آپ علیہ السلام کی قوم پر ہی دُنْیَوی
عذاب آیا۔(صراط الجنان،جلد9) اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ
اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱) (پ 29،نوح: 1) ترجمہ
کنز العرفان:بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اس وقت سے پہلے اپنی قوم
کو ڈرا کہ ان پر دردناک عذاب آئے۔
حضرت
ہود اور ان کی قوم:آپ علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے پوتے ارم
کی اولاد سے ہیں۔علامہ بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا نسب نامہ اس طرح بیان کیا
ہے: ہود بن عبداللہ بن رباح بن خلود بن عاد بن اوص بن ارم بن سام بن نوح علیہ
السلام۔
حضرت نوح علیہ السلام کے برسوں بعد اللہ پاک نے ایک قوم پیدافرمائی جسے اس
زمانے میں قومِ عاد کہا جا تا تھا۔ یہ لوگ صحت مند، طاقتور، بڑے قد کاٹھ اور لمبی
عمروں والےتھے،لیکن ایمان و عمل کے اعتبار سے پستی کا شکارتھے۔چنانچہ بتوں کی پوجا
کرنا،لوگوں کا مذاق اڑانا،دوسروں کو تنگ کرنا اور لمبی زندگی کی امید پر مضبوط محل
بنانا ان کے عام معمولات تھے۔ کفر و شرک، جہالت و ضلالت اور غفلت کی وادی میں
بھٹکنے والی اس قوم کی ہدایت و رہنمائی کے لیے اللہ پاک نے ان کےہم قوم حضرت ہود علیہ
السلام کو رسول بنا کر بھیجا۔ (سیرت الانبیاء،ص203) اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِﭪ(۷) الَّتِیْ لَمْ
یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِﭪ(۸) ( پ30،
الفجر: 7-8) ترجمہ:ارم (کے لوگ) ستونوں (جیسے قد) والے کہ ان جیسا شہروں میں پیدا
نہ ہوا۔ ترجمہ:ارم(کے لوگ) ستونوں (جیسے قد) والےکہ
ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا۔ (پ30،الفجر:7-8) سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّ
ثَمٰنِیَةَ اَیَّامٍۙ-حُسُوْمًاۙ-فَتَرَى الْقَوْمَ فِیْهَا صَرْعٰىۙ-كَاَنَّهُمْ
اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَةٍۚ(۷) فَهَلْ تَرٰى لَهُمْ مِّنْۢ بَاقِیَةٍ(۸) (پ29،الحاقہ:7-8) ترجمہ:وہ ان پر قوت سے لگادی سات راتیں
اور آٹھ دن لگاتارتو ان لوگوں کو ان میں دیکھو پچھڑے ہوئے گویا وہ کھجور کے ڈنڈ
ہیں گرے ہوئے۔ تو تم ان میں کسی کو بچا ہوا دیکھتے ہو۔
حضرت صالح اور ان کی قوم:آپ علیہ السلام بھی حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کا نام
صالح بن عبید بن آسف ہے۔آپ علیہ السلام کی قوم کا نام قومِ ثمود ہے۔ایک عرصے تک
قومِ ثمود سرکشی و گمراہی کی دلدل میں دھنستی رہی،پھر اللہ پاک نے انہیں اس سے
نجات دلانے اور ہدایت پر گامزن کرنے کیلیے ایک عظیم ہستی حضرت صالح علیہ السلام کو
ان کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔(سیرت الانبیاء،ص233-234) وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًاۘ-(پ8،الاعراف: 73) ترجمہ:اور قومِ ثمود کی طرف ان کی برادری
سے صالح کو بھیجا۔
حضرت
شعیب اور ان کی قوم:آپ علیہ السلام کا اسمِ گرامی شعیب ہے اور حُسنِ
بیان کی وجہ سے آپ کو خطیبُ الانبیاء کہا جاتا ہے۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو
دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا:(1) اہلِ مدین(2) اصحابُ الایکہ۔حضرت عکرمہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک نے حضرت شعیب علیہ السلام کے علاوہ کسی نبی کو دو
بار مبعوث نہیں فرمایا،آپ علیہ السلام کو ایک بار اہلِ مدین کی طرف بھیجا جن کی
اللہ پاک نے ہولناک چیخ ( اور زلزلے کے عذاب) کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار
اصحابُ الایکہ کی طرف بھیجا جن کی اللہ پاک نے شامیانے والے دن کے عذاب سے گرفت
فرمائی۔(سیرت الانبیاء، ص505) ترجمہ:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا
انہوں نے فرمایا: وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ (پ 8،
الاعراف:85) ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی بر ادری سے شعیب کو بھیجا
کہا، اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک
تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی۔
حضرت
عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم:آپ علیہ السلام کا مبارک نام عیسیٰ اور
آپ کا نسب حضرت داود علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔(سیرت الانبیاء،ص793) آپ علیہ
السلام بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے۔ جب اللہ پاک نے آپ کو بنی اسرائیل کی طرف رسول
بنا کر بھیجا تو آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا: اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ
ﳐ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْــٴَـةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ
فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ
الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ-وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا
تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ
لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۴۹) (پ3،اٰل عمرٰن:49) ترجمہ:میں تمہارے
پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی
مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہوجاتی ہے اللہ کے
حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور میں مُردے
جِلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں
جمع کر رکھتے ہو بیشک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے
ہو۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہم سب کو انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت
پڑھنے کی توفیق عطا فرمائےاور جیسے ہر نبی نے دین کی تبلیغ کے لیے مشکلات برداشت
کیں اللہ پاک ہمیں بھی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی
توفیق عطا فرمائے۔ اس سلسلے میں آنے والی آزمائشوں پر صبر کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ
پاک ہمارا انبیائے کرام کے متعلق ایمان پختہ رکھے۔ آمین یا رب العالمین
توحید
کی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آسان نہی مٹانا نام و نشاں ہمارا