(1)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
آگاہ ہوجاؤ! میرا جامہ دان جس سے میں آرام پاتا ہوں میرے اہلِ بیت ہیں اور میری
جماعت انصار ہیں۔ ان کے بروں کو معاف کردو اور ان کے نیکو کاروں سے (اچھائی کو)
قبول کرو۔ (ترمذی، 5/714، حدیث: 3904)
(2) حضور
نبیِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جارہا ہوں، ایک
اللہ پاک کی کتاب جو آسمان اور زمین کے درمیان پھیلی ہوئی رسی (کی طرح) ہے۔ اور
میری عترت یعنی اہلِ بیت، اور یہ کہ یہ دونوں اس وقت تک ہرگز جدا نہ ہوں گے جب تک
یہ میرے پاس حوضِ کوثر پر نہیں پہنچ جاتے۔ (معجم کبیر، 3/65، حدیث: 2679)
(3) حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہُ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ حضور نبیِ کریم ﷺ نے مکہ فتح کیا، پھر طائف کا رخ کیا اور اس کا آٹھ
یا سات دن محاصرہ کئے رکھا، پھر صبح یا شام کے وقت اس میں داخل ہوگئے، پھر پڑاؤ
کیا، پھر ہجرت فرمائی اور فرمایا: اے لوگو! بےشک میں تمہارے لئے تم سے پہلے حوض پر
موجود ہوں گا اور بےشک میں تمہیں اپنی عترت کے ساتھ نیکی کی وصیت کرتا ہوں اور
بےشک تمہارا ٹھکانہ حوض ہوگا۔ (مستدرک، 2/13، حدیث: 2559)
(4) حضرت زید بن ارقم رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ حضور نبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر
جانے والا ہوں اور اگر تم ان کی اتباع کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اور وہ دو
چیزیں کتاب اللہ اور میرے اہلِ بیت ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو میں
مومنین کی جانوں سے بڑھ کر ان کو عزیز ہوں۔ آپ ﷺ نے ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ صحابۂ
کرام رضی اللہُ
عنہم نے عرض کیا: ہاں یارسول اللہ! تو حضور نبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا: جس کا
میں مولیٰ ہوں علی بھی اس کا مولیٰ ہے۔ ( المستدرک، 3/118، حدیث: 4577)
(5) حضرت زید بن ارقم رضی اللہُ عنہ ایک
طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا: پس یہ دیکھو کہ تم
دو بھاری چیزوں میں مجھے کیسے باقی رکھتے ہو۔ پس ایک ندا دینے والے نے ندا دی، یا
رسول اللہ! وہ دو بھاری چیزیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کی کتاب، جس کا
ایک کنارا اللہ پاک کے ہاتھ میں اور دوسرا کنارا تمہارے ہاتھوں میں ہے۔ پس اگر تم
اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اور دوسری چیز میری عترت
ہے۔اور بےشک اس لطیف خبیر ربّ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ دونوں چیزیں کبھی بھی جدا
نہیں ہوں گی اور ایسا ان کے لئے میں نے اپنے ربّ سے مانگا ہے۔ پس تم لوگ ان پر پیش
قدمی نہ کرو کہ ہلاک ہوجاؤ اور نہ ان کو سیکھاؤ، کیونکہ یہ تم سے زیادہ جانتے ہیں۔
پھر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہُ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: پس میں جس کی
جان سے بڑھ کر اسے عزیز ہوں تو یہ علی اس کا مولیٰ ہے۔ اے اللہ! جو علی کو اپنا
دوست رکھتا ہے تو اسے اپنا دوست رکھ اور جو علی سے عداوت رکھتا ہے تو اس سے عداوت
رکھ۔ (معجم کبیر، 5/166، حدیث: 4971)