پیارے آقا ﷺ کے گھر والے بہت نیک و پرہیزگار اور عبادت گزار
تھے۔ ہر وقت اللہ پاک کی اطاعت میں مصروف رہتے۔ ان سب کا کوئی بھی کام دنیا یا نفس
کے لئے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رضا کے لئے تھا۔ آپ کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا کو
جنتی عورتوں کی سردار کا لقب ملا اور آپ کے بیٹے اور پیارے آقا کے نواسے جنتی
نوجوانوں کے سردار ہوں گے۔ اور آپ ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا کی
شان اور پاکدامنی میں اللہ پاک نے 18 آیات نازل فرمائیں۔ اور آپ رضی اللہُ عنہا کے
والدِ محترم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ
عنہ کو قرآن مجید میں فضل والا فرمایا گیا۔ نیز آپ ﷺ کے گھرانے کا ایک ایک
فرد صاحبِ کرامت اور اللہ پاک کا مقرب بندہ ہے، چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
(1) اِنَّمَا
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ
یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا
ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب
ستھرا کردے۔اس آیتِ مبارکہ کو آیتِ تطہیر کہتے ہیں۔ حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی
رحمۃُ اللہِ علیہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس طرح کہ تم کو گناہوں اور بد
اخلاقیوں کی نجاست میں آلودہ نہ ہونے دے۔ مطلب یہ نہیں کہ معاذ اللہ اب تک گناہ
تھے، اب پاکی عطا ہوئی۔ اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ حضور ﷺ کی ازواج
و اولاد گناہوں سے پاک ہیں۔ دوسرے یہ کہ ازواجِ مطہرات یقیناً حضور ﷺ کے اہلِ بیت
ہیں، کیونکہ یہ تمام آیات ازواج سے مخاطب ہیں۔
(2) یٰنِسَآءَ
النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ (پ22، الاحزاب:
32) ترجمہ کنز الایمان: اے نبی کی بیبیو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔
صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ اس
آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یعنی تمہارا مرتبہ سب سے زیادہ ہے اور تمہارا اجر سب
سے بڑھ کر، جہاں کی عورتوں میں کوئی تمہاری ہمسر نہیں۔
اب اہلِ بیت کے کچھ آداب و حقوق ملاحظہ ہوں:
اکابر سلف و خلف اہلِ بیت کی کمال محبت پر کاربند رہے ہیں۔
سیدِ اکابر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم ﷺ کے رشتے داروں کی خدمت اپنے رشتے داروں کی
صلہ رحمی سے زیادہ محبوب ہے۔ (بخاری، 2/438، حدیث: 3712)
امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: نبیِ اکرم ﷺ
کےاحترام کے پیشِ نظر اہلِ بیت کا حترام کرو۔(بخاری، 2/438، حدیث: 3713)
امام طبرانی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ سے روای ہیں: نبیِ اکرم ﷺ نے
جو آخری بات کہی وہ یہ تھی کہ میرے اہلِ بیت کے ساتھ اچھا معاملہ کرو۔ (سیرتِ
فاطمہ الزہرا، ص 177)
نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ،
اپنے نبی کی محبت، نبی کے اہلِ بیت سے محبت اور قرآن مجید پڑھنا۔ (جامع صغیر، ص25،
حدیث: 311)
نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جو میرے بعد
میرے اہل سے اچھا ہوگا۔ (مستدرک، 4/369، حدیث: 5410)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا: اہلِ بیت کی ایک دن
محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (الشرف الموبد، ص 92)