حقوقِ اہلِ بیت از بنت رشید احمد اعوان، فیضانِ ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیا لکوٹ
اہلِ بیت سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اہلِ بیت سے محبت بھی
ان کے حقوق میں سے ایک حق ہے۔ اہلِ بیت کے حقوق ہیں کہ دل و جان، مال و اولاد، ماں
باپ اور ہر ایک چیز سے بڑھ کر ان سے محبت کی جائے۔ ان کی عزت و احترام کیا جائے۔
اگر کوئی بھی شخص ان کے بارے میں کوئی غلط بات کرے تو اس شخص کو منع کیا جائے۔ ان
کی بےحرمتی کرنے اور کروانے سے بچے۔ ان سے بغض، نفرت نہ کی جائے۔ ان کی عزت کا
دفاع کرے وہ چاہے مال کے ذریعے ہو یا جان کے ذریعے، لیکن ہر حال میں ان کی عزت کا
دفاع کیا جائے۔
اہلِ بیت سے مراد: علمائے کرام فرماتے ہیں: اہلِ بیت دونوں
قسموں یعنی نبیِ اکرم ﷺ کے کاشانۂ مبارک میں رہنے والوں اور آپ ﷺ سے نسبتی تعلق
رکھنے والوں کو شامل ہے۔ پس نبیِ اکرم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اہلِ بیتِ سکنیٰ ہیں۔
یعنی حضور ﷺ کے گھر رہنے والیاں ہیں۔ آپ ﷺ کے رشتے دار اہلِ بیتِ نسب ہیں۔ (عقائد ومسائل،ص86) قرآن پاک میں سورہ احزاب کی
آیت نمبر 33 میں ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی
کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہِ علیہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہُ عنہ سے
روایت کرتے ہیں کہ یہ آیتِ مبارکہ حضور ﷺ، حضرت علی رضی
اللہُ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا، حضرت
حسن رضی اللہُ
عنہ اور حضرت حسین رضی اللہُ
عنہ کے بارے میں نازل ہوئی۔
حقوقِ اہلِ بیت:
(1)نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: ہم
تمہارے درمیان وہ شے چھوڑ کر جارہے ہیں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو
ہمارے بعد ہرگز ہرگز گمراہ نہ ہوگے، ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے: اللہ پاک کی
کتاب جو آسمان سے زمین تک پھیلی ہوئی ہے اور ہماری اولاد اور اہلِ بیت۔ یہ دونوں
جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ دونوں ہمارے پاس حوض ِ کوثر پر آئیں گے۔ تم دیکھو کہ
ان کے ساتھ ہمارے بعد کیسا معاملہ کرتے ہو۔ (المستدرک، 3/10)
(2)نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا:
تمہارے درمیان ہمارے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی کی طرح ہے،
جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بہترین وہ ہے جو میرے بعد میرے
اہلِ بیت کے لئے بہتر ہے۔ (مستدرک، 4/369، حدیث: 5410)
(4) حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو
میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اس کا بدلہ
عطا کروں گا۔(تاریخ ابن عساکر، 45/303، رقم: 5254)
(5) حضور ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد
کو تین باتیں سکھاؤ: نبیِ کریم ﷺ کی محبت، اہلِ بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن کی
محبت۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)
(6) حضور پر نور ﷺ نے فرمایا: میں قیامت کے دن چار طرح کے لوگوں
کی شفاعت کروں گا: میری آل کی عزت و تعظیم کرنے والا، میری آل کی پریشانی میں ان
کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنے والا، میری آل کی ضروریات پوری کرنے والا اور اپنے
دل و زبان سے میری آل سے محبت کرنے والا۔ (جمع الجوامع، 1/48)
درسِ محبت: امام
شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ ہمیں اہلِ بیت کی محبت سکھاتے ہوئے فرماتے ہیں:
یَا
اَہلَ بَیت ِرَسُول ِاللہِ حُبُّکُمْ فُرِضَ
مِنَ اللہِ فِی الْقُرآنِ اَنْزلَہُ
اے رسول اللہ کے اہلِ بیت! تمہاری محبت اللہ پاک کی طرف سے
فرض ہے۔ (شعب الایمان، 2/419)