اللہ پاک پارہ 22 سورۂ احزاب آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

اہلِ بیت سے مراد کون لوگ ہیں؟اوپر بیان کردہ آیت کے تحت خزائن العرفان میں ہے: اہلِ بیت میں نبیِ کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی مرتضی اور امام حسن و امام حسین رضی اللہُ عنہم سب شامل ہیں۔

اسی آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ طبری میں امام طبری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اے آلِ محمد ﷺ! اللہ پاک چاہتا ہے کہ تم سے بری باتوں اور فحش (یعنی گندی) چیزوں کو دور رکھے اور تمہیں گناہوں کے میل کچیل سے پاک صاف کردے۔ (تفسیر طبری، 10/296)

ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت

اہلِ بیت نجات کا ذریعہ: فرمانِ آخری نبی ﷺ ہے: تمہارے درمیان ہمارے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور سوار نہیں ہوا ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:

اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

اہلِ بیت سے محبت:نبیِ مہربان ﷺ کا فرمان ہے: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: جس نے ہمارے اہلِ بیت سے بغض رکھا وہ منافق ہے۔ (فضائلِ صحابہ لامام احمد، 2/661، حدیث: 1126)

سیدوں کا ادب: محبانِ رسول ﷺ کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ آل رسول و اہلِ بیت کا ادب و احترام کریں، بلکہ اہلِ بیت یہ حق رکھتے ہیں کہ ان کی تعظیم کی جائے، ادب کیا جائے، ذکرِ خیرِ محبت کو احترام کے ساتھ کیا جائے۔ چنانچہ حضرت علی خواص رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم نے یہاں تک فرمایا ہے کہ ساداتِ کرام اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور ہوں، ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں اور ان کی بھر پور تعظیم کریں اور جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرماہوں تو اونچی جگہ (کرسی، صوفے وغیرہ)پر نہ بیٹھیں۔ (نور الابصار، ص129)

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

فضائلِ اہلِ بیت:

(1) میرے اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/130، حدیث: 1133)

(2) حسن و حسین دنیا میں میرے پھول ہیں۔ (بخاری، 2/547، حدیث: 3753)

(3) حسن و حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔ (ترمذی، 5/426، حدیث: 3793)

(4) جس نے ان دونوں حسنین کریمین سے محبت کی اور ان کے والدین سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا۔ (معجم کبیر، 3/55)

کس زباں سے ہو بیان عز و شان اہلِ بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوانِ اہلِ بیت

اہلِ بیت سے محبت کامل ایمان کا جز ء اور نبیِ مہربان ﷺ سے سچی محبت کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ نبیِ کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات مومنین کی مائیں ہیں۔ ان سے محبت، تعظم اور ادب و احترام ضروری ہے۔ اہلِ بیت و اصحابِ رسول سے محبت ایمان کی نشانی ہے اور ان کا حق ہے کہ ان معززین کی تعظیم کی جائے اور ادب و احترام کیا جائے، محبت کی جائے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اعلیٰ درجے کی محبتِ اہلِ بیت عطا فرما، بے ادبوں اور گمراہوں سے محفوظ رکھتے ہوئے محبانِ رسول و اہلِ بیت و اصحاب میں شامل فرما، ایمان پر خاتمہ فرما اور ان کے ساتھ بروزِ حشر اٹھانا۔ آمین ثم آمین