بندۂ مومن کے لئے لازمی ہے کہ وہ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے بھی محبت رکھے اور اہلِ بیتِ عظام کا بھی خادم ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم ہمارے پیارے آقا ﷺ کے وفادار ساتھی تھے تو اہلِ بیت عظام رضی اللہُ عنہم آپ ﷺ کی والد ہیں۔ نبیِ پاک ﷺ سے اپنی سچی محبت کا اظہار کرنے کے لئے ہمیں بھی اہلِ بیت عظام سے دل و جان سے محبت کرنی ہے۔

کیونکہ سیدوں کی محبت ایمان کی نشانی ہے۔

سیدوں کی محبت جنت میں لے جانے کا سبب ہے۔

سیدوں کی محبت کی محبت جہنم سے بچائے گی۔

سیدوں کی محبت اللہ پاک اور اس کے حبیب ﷺ کی رضا پانے کا ذریعہ ہے۔۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ کے اہلِ بیتِ عظام کی محبت شفاعتِ مصطفےٰ ﷺ حاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔ جیسا کہ حضور ﷺ کا فرمانِ شفاعت نشان ہے: جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، تو اسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص 54)

مومنِ کامل کون؟: حدیثِ مبارکہ ہے: اس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہوجائے۔ (شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)

احادیثِ مبارکہ:

(1) حضور ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، اہلِ بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)

(2) تمہارے درمیان ہمارے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور سوار نہیں ہوا ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

(3) ان لوگوں کا کیا حال ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ میری قرابت فائدہ نہ دے گی۔ ہر تعلق و رشتہ قیامت میں منقطع ہوجائے گا، سوائے میرے رشتے و تعلق کے، کیونکہ یہ دنیا و آخرت میں جڑا ہوا ہے۔ (مجمع الزوائد، 8/398، حدیث: 3837)

(4) تم میں سے پلِ صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ اور اہلِ بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

(5) تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کی، اس کے دین و دنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس نے ان کو ضائع کیا اللہ پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا۔ اسلام کی عزت و احترام، میری عزت و احترام اور میرے رشتے و قرابت کی عزت و احترام۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)

صحابہ کرام اور اہلِ بیتِ مصطفےٰ سے محبت کرنے والوں کے لئے اللہ پاک کے نبی سرورِ کائنات ﷺ نے مغفرت کی دعا ارشاد فرمائی ہے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ان کی شان و عظمت کے ترانے گنگناتے رہیں، ان کی بے ادبی سے بچتے رہیں اور ان کی تعظیم و توقیر بجالاتے رہیں۔

اےکاش! دعائے مصطفےٰ ﷺ میں سے ہمیں بھی حصہ نصیب ہوجائے اور اللہ پاک ان سے محبت کرنے کی برکت سے ہمیں بھی مغفرت یافتہ لوگوں میں شامل فرمالے۔ آمین