قرآن کریم سے فضائلِ اہلِ بیت کا ثبوت: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ
اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22،
الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم
سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
اہلِ بیت سے مراد کون؟: اس
آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں ہے: اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ
زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)
سواری سے نیچے تشریف لے آتے: آقا ﷺ کے پیارے پیارے چچا جان
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہیں پیدل جارہے ہوتے اور حضرت عمر و عثمان رضی اللہُ عنہم سواری
پر حضرت عباس رضی اللہُ
عنہ کے پاس سے گزرتے تو بطورِ تعظیم سواری سے نیچے تشریف لے آتے یہاں تک کہ
حضرت عباس رضی اللہُ
عنہ وہاں سے گزر جاتے۔
فضائلِ اہلِ بیت کے متعلق احادیث:
(1) اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، اہلِ
بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)
(2) تمہارے درمیان ہمارے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ
السّلام کی کشتی کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور سوار نہیں ہوا ہلاک
ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
(3) اے فاطمہ! بےشک اللہ پاک تمہیں اور تمہاری اولاد کو
عذاب نہیں دے گا۔ (معجم کبیر، 11/210، حدیث: 11685)
(4) بےشک میرے لئے اور میرے اہلِ بیت کے لئے صدقے کا مال
حلال نہیں ہے۔
(5) میری شفاعت میری امت کے اس شخص کے لئے ہے جو میرے
گھرانے سے محبت رکھنے والا ہو۔ (تاریخِ بغداد، 2/144)
دعا: اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت کی
محبت عطا فرمائے، باادب بنائے، ان کے فیض سے حصہ عطا فرمائے، ان کے صدقے ہماری
مغفرت فرمائے۔