مسلمانوں کے دلوں میں صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کی محبت دینِ اسلام کے لئے ضروری ہے، وہیں حضور ﷺ کے گھرانے اہلِ بیت ِ اطہار رضی اللہُ عنہم سے محبت و عقیدت بھی دینِ اسلام کا حصہ ہے۔ آقا ﷺ نے جہاں اپنے اصحاب کے بارے میں فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پاؤ گے۔ (مشکاۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018) وہیں اپنی آل کے لئے بھی فرمایا:میرے اہلِ بیت کی مثال کشتیِ نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پاگیا اور جو پیچھے رہ گیا وہ ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

اللہ پاک پارہ 22 سورۂ احزاب آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

اہلِ بیت سے مراد کون؟: خزائن العرفان میں ہے: اوراہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں، آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے۔(خزائن العرفان، ص780)

اہلِ بیت کے حقوق پر فرامینِ مصطفےٰ:

(1) اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: نبیِ کریم ﷺ کی محبت، اہلِ بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن کی محبت۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)

(2) اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

(3) اس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہوجائے۔ (شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)

(4) جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اس کا بدلہ عطا کروں گا۔(تاریخ ابن عساکر، 45/303، رقم: 5254)

(5) جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، تو اسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص 54)

ان تمام احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اہلِ بیت کی محبت، ان کی تعظیم ہمارے لئے کتنی ضروری ہے، ان کی محبت و تعظیم ہمارے لئے نجات کا باعث ہے، جبکہ ان کا بغض ہمارے لئے بہت برے نقصان کا باعث ہے۔ چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: جس شخص نے میرے اہلِ بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عترت کے بارے میں تکلیف دی اس پر جنت حرام کردی گئی۔ (الشرف الموبد، ص 99)

اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! کسی کے دل میں ایمان داخل نہ ہوگا یہاں تک کہ اللہ و رسول کے لئے تم لوگوں سے محبت کرے۔ (ترمذی، 5/422، حدیث: 3783)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حقیقی معنوں میں صحابہ و اہلِ بیت سے محبت کرنے والا بنا دے۔ آمین