قرآن کی روشنی میں: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) (پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

یعنی اے میرے حبیب کے گھر والو! اللہ پاک تو یہی چاہتا ہے کہ گناہوں کی نجاست سے تم آلودہ نہ ہو۔ (تفسیرِ مدارک، ص 910)

صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنی کتاب سوانح کربلا میں یہ آیت لکھ کر اہلِ بیت رضی اللہُ عنہم کے مصداق کے بارے میں مفسرین کے اقوال اور احادیث نقل فرمائیں۔ اس کے بعد فرماتے ہیں: خلاصہ یہ کہ دولت سرائے اقدس کے سکونت رکھنے والے اس آیت میں داخل ہیں کیونکہ وہی اس کے مُخاطَب ہیں چونکہ اہلِ بیتِ نسب کامر اد ہونا مخفی تھا اس لئے آں سرور ِعالم ﷺ نے اپنے اس فعل مبارک سے بیان فرمادیا کہ مراد اہل بیت سے عام ہیں۔ خواہ بیتِ مسکن کے اہل ہوں جیسے کہ ازواج یا بیت نسب کے اہل بنی ہاشم ومطلب۔ (سوانح کربلا، ص 82)

اس آیتِ مبارکہ میں تقویٰ و پرہیزگاری کی ترغیب دلائی گئی۔ مزید اس آیتِ مبارکہ میں پردے کے بارے میں بھی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اس آیتِ مبارکہ میں پاکی کو تقویٰ و پرہیزگاری سے تشبیہ دی ہے۔

جس طرح ایک انسان کے دوسرے پر حقوق ہیں جو ہر انسان پر پورا کرنا لازم ہے، اسی طرح اہلِ بیتِ اطہار رضی اللہُ عنہم کے بھی حقوق ہیں جن کو پورا کرنا ہر انسان مسلمان عاقل بالغ و غیر بالغ پر پورا کرنا لازم و ضروری ہے، اسی طرح بہت احادیثِ مبارکہ میں بھی حقوقِ اہلِ بیت وارد ہوئے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

پہلا حق: جو شخص اہلِ بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ (تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)

اس میں فرمایا جارہا ہے کہ جو شخص اہلِ بیتِ اطہار سے بغض و عداوت رکھتا ہے وہ اللہ پاک کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔

دوسرا حق: سب سے پہلے میرے حوض (یعنی حوضِ کوثر) پر آنے والے میرے اہلِ بیت ہوں گے۔ (السنۃ لابن ابی عاصم، ص 173، حدیث: 766)

اس میں فرمایا جارہا ہے کہ سب سے پہلے حوضِ کوثر پر اہلِ بیتِ اطہار کو بلایا جائے گا۔

حبِ اہلِ بیت دے آلِ محمد کے لئے کر شہیدِ عشقِ حمزہ پیشوا کے واسطے

تیسرا حق: تم میں سے پلِ صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ و اہلِ بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

اس میں فرمایا جارہا ہے کہ اہلِ بیت سے محبت کامل کی ایمان کی نشانی ہے اور اس کا اخروی فائدہ یہ ہے کہ وہ پلِ صراط پر ثابت قدم رہتا ہے۔

چوتھا حق: حضور ﷺ نے فرمایا: میں قیامت کے دن چار بندوں کی شفاعت کروں گا (1) میری آل کی عزت و تعظیم کرنے والا، (2) میری آل کی ضروریات پورا کرنے والا، (3) میری آل کی پریشانی میں ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنے والا، (4 ) اپنے دل و زبان سے میری آل سے محبت کرنے والا۔ (جمع الجوامع، 1/48)

اس حدیثِ مبارکہ میں شفاعت کی بشارت دی جارہی ہے، جو اہلِ بیت اطہار کی تعظیم کرے، ان سے محبت کرے، ان کی ضروریات کو پورا کرے اور ان کی مشکلات کو حل کرنے والے کو بشارت دی جارہی ہے شفاعت کی۔

پانچواں حق: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

اس میں اللہ پاک کی محبت پانے کا وسیلہ بتایا جارہا ہے یعنی جو اللہ پاک کی محبت پانا چاہتا ہے وہ آقا ﷺ سے محبت کرے، آپ ﷺ کی محبت پانا چاہتا ہے تو وہ اہلِ بیت سے محبت کرے۔

دعا: اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں ان کی تعظیم کرنے کی توفیق دے، اہلِ بیت کے تمام حقوق ادا کرنے کی ہمیں توفیق دے، اہلِ بیت سے بغض و عداوت سے ہمیں بچائے رکھے اور بغض رکھنے والوں کے سائے سے بھی دور رکھے۔ آمین

صحابہ کا گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادم یہ سب ہے آپ کی تو عنایت یارسول اللہ