جس طرح ہم مسلمان صحابہ کرام رضی
اللہُ عنہم سے محبت کرتے ہیں اسی طرح
ہمیں اہلِ بیتِ اطہار رضی اللہُ
عنہم سے محبت و عقیدت کا دم بھرنا چاہئے اور یہ ضروری بھی ہے۔ ایسا ہرگز
نہیں ہونا چاہئے کہ ہمیں صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے محبت ہو اور دل معاذ اللہ اہلِ بیت کی
دشمنی سے بھرا ہو یا پھر اہلِ بیت کی محبت تو دل میں ہو اور ساتھ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے
معاذ اللہ دشمنی ہو۔ دل میں صحابہ و اہلِ بیت کی محبت کا ہونا ضروری ہے۔ ایک مومن
کے لئے یہ لازم ہے کہ اس کے دل میں دونوں کے لئے محبت ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم ہمارے
پیارے آقا کے سچے اور وفا کرنے والے ساتھی ہیں اور اہلِ بیت آپ کی اولاد ہیں۔
اہلِ بیتِ اطہار کون ہیں؟: یادرکھئے!
اہلِ بیت میں پانچ افراد شامل ہیں: حضرت محمد ﷺ اور آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہُ عَنہُنَّ، حضرت
فاطمہ زہرا رضی اللہُ
عنہا، حضرت علی مرتضی رضی اللہُ
عنہ، حضرت امام حسن رضی اللہُ
عنہ اور حضرت امام حسین رضی اللہُ
عنہ۔
قرآن پاک میں اہلِ بیت کی تعظیم کا ذکر: اہلِ
بیت کی محبت میں، ان کی تعظیم میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا
الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم
سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔
دورِ صحابہ سے لے کر آج تک امتِ مسلمہ اہلِ بیت سے محبت
رکھتی ہے، چھوٹے بڑے سبھی اہلِ بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں۔ حضرت علامہ عبد الروف
مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کوئی بھی امام یا مجتہد ایسا نہیں گزرا جس نے
اہلِ بیت کی محبت سے بڑا حصہ اور نمایاں فخر نہ پایا ہو۔ (فیض القدیر، 1/256)
حضرت علامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے
ہیں: جب امت کے ان پیشواؤں کا یہ طریقہ ہے تو کسی بھی مومن کو لائق نہیں کہ ان سے
پیچھے رہے۔ (الشرف الموبد، ص 94)
تفسیر خزائن العرفان میں ہے: حضور سیدِ عالم ﷺ کی محبت اور
آپ کے اقارب کی محبت دین کے فرائض میں سے ہے۔
آئیے! اب صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم کا اہلِ بیت سے محبت کا اظہار سنتی ہیں۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے احترام کے پیشِ
نظر اہلِ بیت کا احترام کرو۔ (بخاری، 2/438، حدیث: 3713)
حضرت عباس رضی اللہُ
عنہ کہیں پیدل جارہے ہوتے اور حضرت عمر و عثمان رضی
اللہُ عنہما سواری پر آپ کے پاس گزرتے تو
بطورِ تعظیم سواری سے نیچے تشریف لے آتے یہاں تک کہ حضرت عباس رضی اللہُ عنہ وہاں
سے گزر جاتے۔(الاستیعاب، 2/360)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں: آلِ رسول کی ایک
دن کی محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (الشرف الموبد، ص 92)
ابو مہزم رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے
ہیں: ہم ایک جنازے میں تھے تو کیا دیکھا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ اپنے کپڑوں سے حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ کے پاؤں سے مٹی صاف کررہے تھے۔ (سیر
اعلام النبلاء، 4/407)
پیاری بہنو! آپ نے عشقِ صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سنا، صحابہ کرام
اہلِ بیت سے کتنی محبت رکھتے تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ اہلِ بیت کے ہم پر بےشمار
حقوق ہیں، جن میں سے پانچ یہ ہیں:
(1)ہمیں اہلِ بیت کی عزت و تعظیم کرنی چاہئے۔
(2) ہمیں سچے دل سے ان سے محبت کرنی چاہئے۔
(3) ہمیں ان کے احکام کی سچے دل سے پیروی کرنی چاہئے۔
(4) کبھی بھی ان کے خلاف کسی سے بھی کوئی بات نہ سنی جائے۔
(5) ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنی چاہئے۔
اے کاش! اللہ پاک ہمیں بھی صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم کی
طرح اہلِ بیت رضی اللہُ
عنہم سے محبت کرنے والا بنائے۔ آمین