پیارے آقا ﷺ کی امت پر یہ حق ہے کہ وہ آپ ﷺ سے محبت و عشق کرے اور آپ ﷺ کے صحابہ و اہلِ بیت سے بھی محبت کرے، کیونکہ جس کے دل میں پیارے آقا ﷺ کی محبت ہوگی یقیناً اس کے دل میں صحابہ و اہلِ بیت کی بھی محبت ہوگی اس لئے ہمیں اہلِ بیت کا ادب وا حترام کرنا چاہئے۔

اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

احادیثِ مبارکہ میں اہلِ بیت کے حقوق: (1)میرے اہلِ بیت کی مثال کشتیِ نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پاگیا اور جو پیچھے رہ گیا وہ ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

(2) بےشک میرے لئے اور میرے اہلِ بیت کے لئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔ (مسند احمد)

(3) جو شخص اولادِ عبد المطلب میں کسی کے ساتھ دنیا میں بھلائی کرے گا اس کا بدلہ دینا مجھ پر لازم ہے، جب وہ روزِ قیامت مجھ سے ملے گا۔ (تاریخ بغداد، 1/102)

(4) جس شخص نے میرے اہلِ بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عترت کے بارے میں تکلیف دی اس پر جنت حرام کردی گئی۔ (الشرف الموبد، ص 99)

(5) جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو اور اللہ پاک اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے۔ جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑجائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔ (کنز العمال، 6/46،حدیث:34166)

ہم اس قابل نہیں ہیں کہ پیارے آقا ﷺ کے پیارے گلشن کی مدح کرسکیں، لیکن ادنیٰ سی تعریف بیان کی۔ ہمیں چاہئے کہ اہلِ بیت سے سچی و پکی محبت کریں، جس کی برکت سے ہمارا ایمان کامل ہو اور اس کی برکت ظاہر ہو۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اہلِ بیت کی محبت عطا فرمائے، ہم ان کا ادب و احترام کرے رہیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھائیں اور یہی گٹی گھول کر پلائیں۔