قرآن مجید میں جو اہلِ بیت کا ذکر آیا ہے کسی شخص کے اہل وہ
لوگ ہیں جو اس کے نسب یا دین یا پیشے یا گھر شہر میں شریک اور شامل ہوں۔ لغت میں
کسی شخص کے اہل وہ لوگ ہیں جو کسی کے گھر میں رہتے ہوں۔ پھر مجازاً جو لوگ اس کے
نسب میں شریک ہوں ان کو بھی اس کے اہل کہا جاتا ہے۔ اور نبیِ اکرم ﷺ کے خاندان کے
لوگوں کو بھی مطلق اہلِ بیت کہا جاتا ہے۔ بیت عربی زبان میں گھر کو کہتے ہیں۔ گھر
تین قسم کا ہوتا ہے اسی اعتبار سے گھر والوں کے بھی تین طبقے ہیں، اہلِ بیت نسب،
اہلِ بیت سکنیٰ اور اہلِ بیتِ ولادت۔ اہلِ بیت نسب سے مراد انسان کے وہ رشتے دار
ہیں جو نسب میں آتے ہیں یعنی وہ رشتے دار جو باپ اور دادا کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
اہلِ بیت سکنیٰ سے مراد وہ رشتے دار ہیں جو گھر کے اندر آباد ہوتے ہیں یعنی شوہر
کی بیوی۔(عقائد ومسائل،ص86)
قرآن کی روشنی میں: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ
یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا
ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب
ستھرا کردے۔
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں: راہِ فقر میں تمام مقامات اور منازل اہلِ بیت کے وسیلے سے عطا
ہوتے ہیں، جو اہلِ بیت کا منکر اور بےادب ہے وہ اسلام سے خارج ہے۔ (مجتبی آخر
زمانی)
(1)حضرت عبد اللہ بن عباس بیان
کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے محبت
کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ
سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434،
حدیث: 3814)
تن سے سر
جدا کرنا آسان ہے مگر ناممکن ہے میری
روح سے جدا کرنا عشقِ اہلِ بیت
(2)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہُ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو
آدمی ہم اہلِ بیت سے بغض رکھے گا اللہ پاک اسے جہنم میں داخل کرے گا۔ (مستدرک،4/131،حدیث:4771)
(3) حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے
اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا
نجات پاگیا اور سوار نہیں ہوا ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک،
3/ 81، حدیث: 3365)
نسبت اہلِ
بیت کا طلبگار ہوگیا کرکے وفا
ان سے جنت کا حقدار ہوگیا
(4) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت
کرتے ہیں کہ نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: اہلِ بیتِ مصطفےٰ ﷺ کی ایک دن کی محبت پورے
سال کی عبادت سے بہتر ہے اور جو اسی محبت پر فوت ہوا تو وہ جنت میں داخل ہوگیا۔ (الشرف
الموبد، ص 92)
باغِ جنت
کے ہیں بہر مدح خوان اہلِ بیت تم
کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت
کس زباں
سے ہو بیاں عزو شانِ اہل بیت مدح
گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوانِ اہل بیت
(5) حضرت زید بن ارقم رضی اللہُ عنہ روایت
کرتے ہیں: آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو! میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میری اہلِ بیت کی
محبت، مودت اور ان کے ساتھ معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ سے ڈرنا اور اس کو یاد
رکھنا۔ اس کو آپ ﷺ نے دوبار دہرایا۔ (کنز العمال، 13/276، حدیث: 3762)
ان کی
پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ
تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت
حضرت امام رضا رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: خدا اس پر رحم
کرے جو ہمارے امر کو زندہ کرے۔ راوی نے کہا: آپ کے امور کو کیسے زندہ کرے؟ آپ نے
فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھ کر لوگوں کو سکھائے۔
مصطفےٰ
عزت بڑھانے کے لئے تعظیم دیں ہے
بلند اقبال تیرا دودمانِ اہلِ بیت
اپنے نبی کے اہلِ بیت کو دیکھو، ان کی سمت کو اختیار کرو
اور ان کے نقشِ قدم پر چلو، کیونکہ وہ تمہیں ہدایت سے باہر نہیں جانے دیں گے اور
نہ ہی ہلاکت کی طرف پلٹائیں گے۔