حقوق اہلِ بیت ازبنت غلام سرور، فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ
کلاں لالہ موسیٰ
اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ
کے گھرانے والے شامل ہیں۔ اہلِ بیت نبوت سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔جو ان سے بغض
رکھے پیارے آقا ﷺ نے ان سے ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے۔ ایک بار
حضرت امیر معاویہ نے حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:
یہ آباؤ اجداد، چچاو پھوپھی اور ماموں و خالہ کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ
معزز ہیں۔(العقد الفرید، 5/344)
رسول اللہ ﷺ کے احترام کے
پیش نظر اہلِ بیت کا احترام کرو۔(بخاری 2/384، حدیث:3712)
حضرت عبد اللہ بن مسعود کی اہلِ بیت سے محبت:
حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں: آل رسول کی ایک دن کی
محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (الشرف الموبد، ص 92)
نیز آپ فرمایا کرتے تھے اہل مدینہ میں فیصلوں اور وراثت کا
سب سے زیادہ علم رکھنے والی شخصیت حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی ہے۔(تاریخ الخلفاء،ص135)
حضرت ابو ہریرہ کی اہلِ بیت سے محبت: حضرت
سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں:میں جب بھی حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں تو
فرط محبت میں میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔(مسند امام احمد،3/632)
خصوصی کپڑے دیئے: ایک موقع
پر سیدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ ٔ کرام کے بیٹوں کو کپڑےعطا فرمائے
مگر ان میں کوئی ایسا لباس نہیں تھا جو حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی شان کے لائق ہوتو آپ
نے ان کے لیے یمن سے خصوصی لباس منگواکر پہنایا۔اور فرمایا: اب میرا دل خوش ہوا
ہے۔ (ریاض النضرۃ، 1/341)
حضرت سیدناعمر نے لوگوں کے وظائف مقرر فرمائے تو حضرات حسنین
کریمین کے لیے رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری کی وجہ سے ان کے والد حضرت علی المرتضیٰ
کرم اللہ وجہہ الکریم کے برابر حصہ مقرر
کیا۔ دونوں کے لیے پانچ پانچ ہزار درہم وظیفہ رکھا۔(سیر اعلام النبلاء، 3/259)