عوام و خواص میں مشہور ہے کہ نبی کریم ﷺ کے چند حقوق ہم مسلمانوں پر فرض ہیں جن کو ادا کیےبغیر کوئی بھی کامل مومن نہیں بن سکتا اسی طرح نبی کریم ﷺ کے اہلِ بیت اور اولادکے بھی مسلمانوں پر حقوق ہیں جن کو ادا کرنا مسلمانوں پر فرض ہے آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ میں ان حقوق کی صراحت فرمائی گئی ہے اکابر صحابۂ کرام، تابعین اور ائمہ سلف صالحین ان ہی حقوق پر عمل پیرا رہے۔

(1) اہلِ بیت کے حقوق میں سے ایک حق اہلِ بیت سے محبت کرنا ہے اس پر دلالت کرنے والی وہ آیت جس میں اللہ پاک نے اپنے نبی ﷺ سے ارشاد فرمایا: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ (پ25، الشوریٰ: 23) ترجمہ: اے حبیب آپ فرما دیجیے کہ اس (تبلیغ دین) پر میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں کرتا سوائے قرابت کی محبت کے۔حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ اللہ پاک کے اس فرمان اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: مگر رسول اللہ ﷺ کے قریبی رشتہ داروں کی محبت۔ اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اہلِ بیت اطہار کے حقوق میں سے ایک حق اہلِ بیت سے محبت کرنا ہے جو مسلمانوں پر فرض ہے۔

(2) آخری حج میں عرفہ کے دن اپنی (مبارک) اونٹنی قصواء پر خطبہ دیتے ہوئے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم ان کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہو گے۔ اللہ پاک کی کتاب(یعنی قرآن کریم) اور میری عترت یعنی اہلِ بیت۔ (ترمذی، 5/423، حدیث:3811)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر اہلِ بیت کرام کی اطاعت و پیروی کرنا فرض و لازم ہے۔کہ جس طرح قرآن کریم کے احکامات پر عمل پیرا نہ ہو کر مسلمان گمراہی کے کنویں میں گرتے ہیں اسی طرح اہلِ بیت کے حقوق یعنی ان کی پیروی کیے بغیر مسلمان کبھی بھی فلاح و کامرانی نہیں پا سکتے۔ بلکہ ایسی صورت میں گمراہی ہی گمراہی ہے۔

(3) پیارے آقا ﷺ نے ارشادفرمایا: میرے اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/130، حدیث: 1133)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ پیارے آقا ﷺ کی امت کو نبی پاکﷺ کے اہلِ بیت کی محبت، ان کا عشق اور ان کی پیروی لازم و مستلزم ہیں جن کے بغیر کوئی بھی امتی اہلِ بیت کے حقوق ادا نہیں کر پائے گا یہی نبی پاکﷺ کی امت کے لیے دنیا و آخرت میں امان و حفاظت اور سلامتی کا ذریعہ ہے اہلِ بیت کرام کی محبت کے بغیر نبی پاکﷺ کا امتی سلامتی کو نہیں پہنچ سکتا ہے۔

(4) پیارے آقا ﷺ نے ارشادفرمایا:جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو اور اسے اللہ پاک اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑ جائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔(کنز العمال، 6/46، حدیث:34166)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا اہلِ بیت اطہار سے اچھا سلوک کرنا ان کے ساتھ دل و جان سے اچھا برتاؤ کرنا اور دل میں ان کے احترام کا جذبہ رکھنا مسلمانوں پر نبی پاک ﷺ کے اہلِ بیت کا حق ہے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کر کے ہی اللہ پاک مسلمانوں کی عمر میں برکت ڈالتا اور اپنی نعمتوں سے مستفید کرواتا ہے۔

(5)نبی پاک ﷺ نے ارشادفرمایا:تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کی اس کے دین و دنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس نے ان کو ضائع کیا اللہ پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا۔ (1) اسلام کی عزت و احترام (2) میری عزت و احترام(3)میرے رشتہ و قرابت داروں کی عزت و احترام۔ (معجم کبیر، 3/126،حدیث:2881)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اہلِ بیت کرام کی عزت او راحترام کی حفاظت کرنا یعنی ان کی دشمنی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بچے رہنا اور ان سے عقیدت و محبت رکھنا اور دوسروں کو اسی بات کا پیغام دینا اور ہمیشہ ان کے متعلق بھلائی سے سوچنا مسلمانوں پر اہلِ بیت کا حق ہے جس کو ادا کیے بغیر کوئی مسلمان دین و دنیا میں حفاظت نہیں پا سکتا۔