بیوی پر شوہر کے حقوق: وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠(۲۲۸)ترجمہ کنز الایمان: اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔(پ2، البقرۃ:228) مرد و عورت دونوں کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں لیکن مرد کو بہرحال عور ت پر فضیلت حاصل ہے اور اس کے حقوق عورت سے زیادہ ہیں۔

بیوی پرشوہر کے چند حقوق یہ ہیں:

حقوق نمبر(1):ازدواجی تعلقات میں مُطْلَقاً شوہر کی اطاعت کرنا، اس بارے میں حدیث مبارکہ سماعت فرمائیں: ابونعیم حلیہ میں انس رضی اللہ تعا لٰی عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے اور ماہِ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عفّت کی محافظت کرے اور شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔

حقوق نمبر(2): اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا، اور بیوی کو چاہے کہ وہ اپنے شوہر کی عزت کی حفاظت کریں اور حتیٰ الامکان اس کو محفوظ رکھنے کی کوشش کریں۔

حقوق نمبر(3): اس کے مال کی حفاظت کرنا اور جو اس کاگھر اور اسکا مال اس کے گھر کا سامان اور اولاد اور ماں باپ کا خیال رکھیں اور ان کی حفاظت کریں۔

حقوق نمبر(4): ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا اور بیوی کو چاہے کہ وہ اپنے شوہر کی ہر جائز اچھے کام میں خیر خواہی کریں اور اس کی مدد کریں اور جو وہ کام کررہا ہے اس کی اس میں خیر خواہی کریں تاکہ خوشی سے کام کریں اور اسے حوصلہ ہو۔

حقوق نمبر(5): ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا اور جائز کاموں میں اس کی مددکریں اور اس کو حوصلہ دے۔

حقوق نمبر(6): اسے اپنا سردار جاننا، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض کی: شوہر کا حق اُس کی بیوی پر کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: یہ کہ بیوی اپنے شوہر کو خود سے نہ روکے اگر چہ اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو اور شوہر کی اجازت کے بغیر گھر کی کوئی چیز کسی کو نہ دے، اگر دے گی تو شوہر کے لئے ثواب اور عورت کیلئے گناہ ہے اور اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزونہ رکھے اگر ایسا کیا تو گناہ گار ہو گی اور کچھ ثواب نہ ملے گا نیز شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے اگر نکلی تو جب تک تو بہ نہ کرے یا واپس نہ آ جائے رحمت اور عذاب کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔عرض کی گئی (بیوی کو کیسا ہونا چاہیئے؟) اگر چہ شوہر ظالم ہو؟ فرمایا: اگر چہ وہ ظالم ہو۔اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح اور شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔شوہر کو اپنے سر کا تاج اور سردار سمجھے اور لوگوں کے سامنے اس کی برائیاں بیان نہ کرے ۔

حقوق نمبر(7): شوہر کونام لے کر نہ پکارنا، بیوی کو چاہے کہ شوہر کو کسی کے سامنے اور کوئی نہ بھی ہو تو نام لےکر نہ پکارے زاہد کے ابو وغیرہ کہہ کر مخاطب کرے۔

حقوق نمبر(8): کسی سے اس کی بلا وجہ شکایت نہ کرنا اور عورت کو چاہے کہ اپنے گھریلو معمولات کو اور شوہر کے بارے میں کسی کونہ بتائے اور صبر کریں اور اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کریں کہ اللہ پاک اس کو ہدایت دے دے۔

حقوق نمبر(9): اور خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا۔ بیوی کو چاہے کہ شوہر جوکچھ کر لڑائی جھگڑا یا مارے اور کام بھی نہ کریں بات بھی نہ مانے اور کہنا بھی نہ مانے تو اس کی شکایت وغیرہ نہ کرے بلکہ صبر کا مظاہرہ کر یں اگر چہ اس کے خلاف شکایت وغیرہ ہے۔

حقوق نمبر(10): اس کی اجازت کے بغیر آٹھویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم کے یہاں نہ جانا، اس بارے میں حدیث مبارکہ سماعت فرمائیں: حدیث میں ہے : نفلی روزے کے لئے شوہر کی اجازت جس عورت کا شوہر موجود ہو اس کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھنا حلال نہیں اور نہ اس کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں کسی کو آنے کی اجازت دینا جائز ہے۔اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔حدیث میں ہے: طبرانی تمیم داری رضی اللہ تعا لٰی عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: عورت پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اس کے بچھونے کو نہ چھوڑے اور اس کی قسم کو سچا کرے اور بغیر اس کی اجازت کے باہر نہ جائے اور ایسے شخص کو مکان میں آنے نہ دے جس کا آنا شوہر کو پسند نہ ہو۔

حقوق نمبر (11): وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا۔(فتاوی رضویہ، ۲۴/۳۷۱، ملخصاً)

شوہر کے حقوق کی تفصیل: امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکاتُهُمُ العالیہ نے اپنی کتاب پر دے کے بارے میں سوال جواب میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شوہر کے حقوق کی اہمیت پر بہت مفید روشنی ڈالی ہے۔ملاحظہ کیجئے۔

سوال: اسلامی بہن پر شوہر کے حقوق کی کیا تفصیل ہے؟ کیا شوہر کا حق ماں باپ سے بھی بڑھ کر ہے؟

جواب: شوہر کے حقوق کا بیان کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلسنت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت پر مرد کا حق خاص امور متعلقہ زوجیت میں اللہ و رسول پاک وصلى الله علیہ و اٰلہ و سلم کے بعد تمام حقوق حتی کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے۔ان اُمور میں اُس کے احکام کی اطاعت اور اُس کے ناموس کی نگہداشت (یعنی اس کی عزت کی حفاظت) عورت پر فرض اہم ہے، بے اس کے اذن کے محارم کے سوا کہیں نہیں جاسکتی اور محارم کے یہاں بھی ماں باپ کے یہاں ہر آٹھویں دن وہ بھی صبح سے شام تک کیلئے اور بہن، بھائی، چچا، ماموں ، خالہ، پھوپی کے یہاں سال بھر بعد اور شب (یعنی رات) کو کہیں نہیں جا سکتی ۔(فتاوی رضویہ، 24/380)

اے روز آخرت پر ایمان رکھنے والی اسلامی بہنو! اگر آپ نے بھی کبھی شوہر کے ساتھ اس قسم کا رویہ اپنایا ہے تو عاجزی اور انکساری کے ساتھ اپنے شوہر سے معافی مانگ کر اسے راضی کر لیجئے کیونکہ اگر شوہر کے ساتھ احسان فراموشی والا سلوک کرنے، فرمائش پوری نہ ہونے پر اسے جلی کٹی باتیں بنانے اور اس کا دل دکھانے کی وجہ سے اگر جہنم میں ڈال دیا گیا تو ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔شوہر کی ناشکری سے عورت کو اس لئے بھی بچنا چاہئے کہ مسلسل اس قسم کی باتیں شوہر کے دل میں نفرت کے طوفان پید اکر دیں گی اور اگر خدانخواستہ اس کی ضد میں آکر تعلقات کی ناؤ ڈوب گئی تو عمر بھر پچھتانا پڑے گا۔اس لئے کامیاب بیوی وہی ہے جو کبھی بھی ناشکری کے الفاظ زبان پر نہ لائے بلکہ آسانیوں کے علاوہ تنگدستی کے حالات میں بھی صبر وشکر کا مظاہرہ کرتے ہوئے شوہر کے ساتھ زندگی کے دن گزارے تا کہ وہ پریشانیوں میں خود کو تنہانہ سمجھے۔( بخاری، کتاب النکاح باب كفران العتير۔۔۔الخ، ۴۶۳/۳، حدیث: ۵۱۹۷)