اللہ تعالیٰ نے جس طرح مردوں کے کچھ حقوق عورتوں پر بھی لازم فرماۓاسی طرح عورتوں کے بھی کچھ حقوق مردوں پر لازم ٹھہرا دیئے ہیں جن کاادا کرنا مردوں پر فرض ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح،2/240، حدیث: 3264)

1۔ ہر شوہر کے اوپر اس کی بیوی کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی بیوی کے کھانے پہننے اور رہنے اور دوسری ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق اور اپنی طاقت بھرا نتظام کرے اور ہر وقت اس کا خیال رکھے کہ یہ اللہ کی بندی میرے نکاح کے بندھن میں بندھی ہوئی ہے اور یہ اپنے ماں باپ بھائی بہن اور تمام عزیز واقارب سے جدا ہوکر صرف میری ہوکر رہ گئی ہے اور میری زندگی کے دکھ سکھ میں برابر کی شریک بن گئی ہے اس لیے اس کی زندگی کی تمام ضروریات کا انتظام کرنا میرا فرض ہے۔

یاد رکھو! جو مرد اپنی لاپروائی سے اپنی بیویوں کے نان ونفقہ اور اخراجات زندگی کا انتظام نہیں کرتے وہ بہت بڑے گنہگار حقوق العباد میں گرفتار اور قہر قہارو عذاب نار کے سزاوار ہیں۔

2۔ شوہر کو چاہیے کہ عورت کے اخراجات کے بارے میں بہت زیادہ بخیلی اور کنجوسی نہ کرے نہ حد سے زیادہ فضول خرچی کرے۔ اپنی آمدنی کو دیکھ کر بیوی کے اخراجات مقرر کرے۔ نہ اپنی طاقت سے بہت کم نہ اپنی طاقت سے بہت زیادہ۔

3۔ شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو گھر کی چار دیواری کے اندر قید کرکے نہ رکھے بلکہ کبھی کبھی والدین اور رشتہ داروں کے یہاں آنے جانے کی اجازت دیتا رہے اور اس کی سہیلیوں اور رشتہ داری والی عورتوں اور پڑوسنوں سے بھی ملنے جلنے پر پابندی نہ لگائے۔ بشرطیکہ ان عورتوں کے میل جول سے کسی فتنہ وفساد کا اندیشہ نہ ہو اور اگر ان عورتوں کے میل ملاپ سے بیوی کے بدچلن یا بد اخلاق ہوجانے کا خطرہ ہو تو ان عورتوں سے میل جول پر پابندی لگادینا ضروری ہے اور یہ شوہر کا حق ہے۔

4۔ اگر کسی کے پاس دو بیویاں یا اس سے زیادہ ہوں تو اس پر فرض ہے کہ تمام بیویوں کے درمیان عدل اور برابری کا سلوک اور برتاؤ کرے کھانے، پینے، مکان، سامان، روشنی، بناؤ سنگھار کی چیزوں غرض تمام معاملات میں برابری برتے۔ اسی طرح ہر بیوی کے پاس رات گزارنے کی باری مقرر کرنے میں برابری کا خیال ملحوظ رکھے۔ یاد رکھو !کہ اگر کسی نے اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں اور برابر سلوک نہیں کیا تو وہ حق العباد میں گرفتار اور عذاب جہنم کا حق دار ہے۔

حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس نے ان کے درمیان عدل اور برابری کا برتاؤ نہیں کیا تو وہ قیامت کے دن میدان محشر میں اس حالت میں اٹھا یا جاۓ گا کہ اس کا آدھا بدن مفلوج (فالج لگا ہوا) ہوگا۔ (ترمذی، 2/375، حدیث: 1144)

5۔ عورت اگر بیمار ہو جائے تو شوہر کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ عورت کی غم خواری اور تیمارداری میں ہرگز ہرگز کوئی کوتاہی نہ کرے بلکہ اپنی دلداری ودلجوئی اور بھاگ دوڑ سے عورت کے دل پر نقش بٹھادے کہ میرے شوہر کو مجھ سے بے حد محبت ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عورت شوہر کے احسان کو یاد رکھے گی اور وہ بھی شوہر کی خدمت گزاری میں اپنی جان لڑادے گی۔