علامہ سید محمود احمد رضوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ہر عاقل، بالغ،
آزاد اور قادر مسلمان مرد پر نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے اور بلا عذر ایک بار بھی
چھوڑنے والا گنہگار ہے اور کئی بار ترک فسق ہے، بلکہ ایک جماعت علماء جن میں امام احمد
بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں، وہ جماعت کو فرضِ عین قرار دیتے ہیں، اگر
فرض عین نہ مانا جائے تو اس کے بعد واجب و ضروری ہونے میں تو شبہ ہی نہیں۔
حضور سید عالم ﷺ کا عمومی
عمل یہ ہی تھا کہ آپ فرض نمازیں باجماعت ادا فرماتے تھے، اِلَّا(یعنی مگر) یہ کہ
کوئی مجبوری پیش آجاتی۔(فیضان نماز، صفحہ140)
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ اللہ عزوجل باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(پیارا)رکھتا ہے۔
2۔ مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے
سے 25 درجہ زائد ہے۔(فیضان نماز، صفحہ 141)
3۔ نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے 27 درجہ افضل ہے۔
4۔ جب بندہ باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت یعنی ضرورت
کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے
لوٹ جائے۔
5۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان
بن مظعون رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے عثمان! جو شخص فجر کی نماز باجماعت ادا کرے،
پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتا رہے، اس کے لئے حج مبرور اور مقبول عمرہ کا
ثواب ہے۔ (فیضان نماز، ص152)
اے عاشقانِ رسول!اس حدیث پاک زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانو کے
مطابق اپنی زندگی سے پورا پورا فائدہ اٹھا کر جتنا ہو سکے باجماعت نماز ادا کر کے
ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب کا ذخیرہ کر لینا چاہئے، ورنہ یاد رکھئے! مرنے کے بعد
جماعت کا ثواب لوٹنے کا موقع نہیں مل سکے گا اور اپنی غفلت بھری زندگی پر بے حد
ندامت ہو گی، ایک بزرگ فرماتے ہیں:میں امام کے ساتھ باجماعت نماز پڑھوں اور امام
نماز میں یہ ایک آیت پڑھے: هَلْ اَتٰىكَ حَدِيْثُ الْغَاشِيَةِؕ0(پ 30،الغاشیۃ:1)ترجمہ کنز الایمان:بے شک تمہارے پاس اس مصیبت کی خبر
آئی جو چھا جائے گی۔
میرے نزدیک اپنی اکیلی نماز میں سو آیتیں پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے۔
اللہ عزوجل ہمیں بھی باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین