لغوی معنی : دھوکہ دینا

اصطلاحی معنی : معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی کہلاتا ہے ( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 170)

اور اللہ پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ(۵۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر ہر بار اپنا عہد توڑ دیتے ہیں اور ڈرتے نہیں۔(پ 10، الانفال: 56)

اللہ پاک یا بندوں سے کیے ہوئے وعدہ جھوٹا کرنا حرام ہے اور وعدہ توڑنا ہر عقلمند کے نزدیک شرم ناک جرم ہے اور وعدہ توڑنے والا سب کے نزدیک بے اعتبار ہوجاتا ہے ۔

احادیث میں وعدہ توڑنے کی مذمت بیان کی گئی ہے اور وعدہ کی پاسداری کرنے کی تاکید فرمائی۔ جیسے (1) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں : جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو پابندِ وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔ ( مرآۃ المناجيح، ج1 ،حدیث: 35)

اور حدیث میں وعدہ خلافی کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ جیسے (2) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو مسلمان عہد شکنی کرے اور وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ پاک کی اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل۔ ( بخاری ، ج 2 ،حدیث: 3179)

ایک اور حدیث پاک میں وعدہ خلافی کرنے والے کو اللہ کا مد مقابل قرار دیا گیا ہے ۔ (3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت رسو ل صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک فرماتا ہے میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مد مقابل ہوں گا (1) وہ شخص جو میرے نام کا وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے (2) وہ شخص جو آزاد کو بیچے اور اس کی قیمت کھالے (3) وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے ۔( بخاری کتاب البیوع ،حدیث: 2227)

ایک اور حدیث میں وعدہ توڑنے کو منافق کی علامت قرار دی جیسے(4) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے رایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس میں چار عیب ہوں گے وہ نرا منافق ہے ، جس میں ایک عیب ہو اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک اسے چھوڑ نہ دے (1) جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (2) جب بات کرے گا تو جھوٹ بولے گا (3) جب وعدہ کرے گا تو خلاف ورزی کرے گا (4) جب لڑے گا تو گالی دے گا ۔(مرآۃ المناجيح، ج 1 ،حدیث: 56)

تو ان احادیث سے واضح ہو اکہ وعد ہ خلافی کرنا کسی مسلمان کی شان نہیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بد عہدی جیسے موذی مرض سے نجات عطا کرے اور ہمیں کبھی بھی کسی مسلمان کے ساتھ بد عہدی کرنے سے بچنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمین