وعدہ کرتے وقت ہی یہ نیت ہو کہ جو کہہ رہی ہوں نہیں کروں
گی تو یہ وعدہ خلافی ہے۔(شیطان کے بعض ہتھیار،ص 42) وعدہ خلافی کا مرض ہمارے
معاشرے میں بہت بُری طرح سے اثر انداز ہورہا ہے۔یہ ایک انتہائی مہلک گناہ ہے۔لیکن ہمارے
معاشرے میں وعدہ خلافی کو گناہ ہی نہیں سمجھا جارہا۔اکثر لوگ وعدہ تو کر لیتے ہیں۔لیکن
نفس کی شرارت کی وجہ سے اس کو پورا نہیں کر پاتے۔حالانکہ اللہ پاک قرآنِ کریم میں
ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ 6،
المائدۃ: 1) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! وعدوں کو پورا کرو۔
احادیث میں بھی وعدہ پورا کرنے اور وعدہ خلافی نہ کرنے
کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے:
1-منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1) جب بات کرے جھوٹ بولے
(2) جب وعدہ کرے خلاف کرے۔(3) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے خیانت کرے۔ (بخاری،
1/24، حدیث: 33)
2-وعدہ قرض کی مثل بلکہ اس سے بھی سخت تر ہے۔(موسوعۃ
ابن ابی الدنیا، 7/267، حدیث: 457)
3- ایک صحابی فرماتے ہیں:میں نے نبیِ کریمﷺ سے آپ کی
بعثت سے پہلے کوئی چیز خریدی، جس کا کچھ بقایا رہ گیا۔ میں نے وعدہ کیا کہ اسی جگہ
لے کر حاضر ہوتا ہوں۔ لیکن میں اس دن بھول گیا اور اس سے اگلے دن بھی مجھے خیال نہ
رہا۔ میں تیسرے دن آپ کے پاس حاضر ہوا تو حضور اسی جگہ موجود تھے اور ارشادفرمایا:
اے نوجوان!تم نے مجھے مشقت میں ڈال دیا !میں یہاں تین دن سے تمہارا منتظر ہوں۔ (ابو
داود، ص380، حدیث: 4996)
4-وعدہ کرنا عطیہ ہے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا،7 /267،حدیث:456)یعنی
جس طرح عطیہ دے کر واپس لینا مناسب نہیں اسی طرح وعدہ کر کے اس کا خلاف نہیں کرنا
چاہئے۔(احیاء العلوم،3 /403)
5- چار عادتیں جس شخص میں ہوں وہ منافق ہے اور جس میں
ان میں سے ایک بھی عادت ہوگی اس میں نفاق کی علامت ہے حتی کہ اسے چھوڑ دے: 1) بات
کرے تو جھوٹ بولے۔2)وعدہ کرے تو خلاف کرے۔ 3)عہد کرے تو عہد شکنی کرے۔ 4)جھگڑا کرے
تو گالم گلوچ کرے۔( نسائی،ص 804، حدیث: 5030)
وعدہ خلافی منافقین کی علامت ہے لہٰذا مومنین کو اس سے
بچنا چاہیے۔ اللہ کریم ہمیں اپنے وعدے وفا کرنا نصیب فرمائے اور وعدہ خلافی جیسی مذموم
بیماری سے ہم سب کو محفوظ فرمائے۔ آمین یا رب العلمین ﷺ