قرآن کریم وہ عظیم کتاب ہے،  جس کو ربّ تعالی نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا اور اس کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا اور جہاں قرآن کریم کے لاتعداد اوصاف ہیں، وہیں قرآن کریم کا ایک وصف یہ بھی ہے جب بھی کوئی قاری اس کی سمجھ کر تلاوت کرتا ہے، اس پر رقّت طاری ہو جاتی ہے اور اپنا آپ بھول جاتا ہے اس کی نظر میں بس ایک ذات کی تمنا و آرزو باقی رہتی ہے اور وہ بے اختیار رو پڑتا ہے اور آنسوؤں کی جھڑی لگ جاتی ہے، انہی کے متعلق ربّ تعالی خود ہی اپنی عظیم کتاب قرآن مجید، پارہ 29 سورہ الزمر کی آیت نمبر 23 میں ارشاد فرماتا ہے :تَقْشَعِرْ مِنْہُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ ثُمَّ تَلْیْنَ جُلُوْدُھُمْ وَقُلُوْبُھُمْ اِلَی ذِکْرِ اللہِ۔

ترجمہ کنزالایمان:اس سے بال کھڑے ہوتے ہیں ان کے بدن پر، جو اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں، پھر ان کی کھالیں اور دل نرم پڑھتے ہیں، یادِ خدا کی طرف رغبت میں۔

آیئے اب ہم چند بزرگانِ دین کے واقعات ملاحظہ کرتے ہیں، جن کے سامنے کلامِ باری تعالیٰ کی تلاوت کی جاتی تو ان کے دل موم کی طرح ہوتے اور خوب روتے، حضرت سیّدنا عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ جب قرآن پاک کھولتے تو ان پر غشی طاری ہو جاتی اور فرماتے"یہ میرے پروردگار کا کلام ہے، یہ میرے ربّ عزوجل کا کلام ہے۔"

(احیاء العلوم مترجم، جلد 1، صفحہ 848، مکتبہ المدینہ)

حضرت سیّدنا صالح مری رحمۃ اللہ علیہ جب اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ حضرت سیّدنا ابو حیّز رحمۃ اللہ علیہ کے گھر تشریف لے گئے، تو انہوں نے حضرت سیّدنا صالح مری رحمۃ اللہ علیہ کا تعارف سننے کے بعد فرمایا:اچھا تمہارے ہی متعلق مشہور ہے کہ تم قرآن بہت اچھا پڑھتے ہو، میری خواہش ہے کہ تم سے قرآن سنوں، آج مجھے قرآن سناؤ" حکم ملتے ہی آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تلاوت شروع فرما دی، ابھی تعوذ(اعوذ باللہ) بھی مکمل نہ کر پائے تھے کہ حضرت ابو جیز رحمۃ اللہ علیہ بےہو ش ہوگئے، افاقہ ہونے کے بعد جب مزید قرآن سننے کی خواہش کی تو ایک آیت سنتے ہی ایک چیخ ماری اور پھر ان کے گلے سے عجیب و غریب آواز آنے لگی اور تڑپنے لگے، پھر یکدم ساکن ہو گئے۔(عیون الحکایات مترجم، حصّہ اوّل، صفحہ 104)

حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جب حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے خواہشِ محبوب (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش) پر تلاوت کرتے رہے تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چشمانِ مبارک (یعنی مبارک آنکھوں)سے آنسو بہتے رہے۔

(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب القرآن، جلد 3، صفحہ 418)

ایک بار حضرت سیّدنا امام جعفر بن محمد صادق رضی اللہ عنہ حالتِ نماز میں بے ہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے، اِفاقہ ہونے پر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا" میں ایک آیت کو بار بار پڑھتا رہا، حتٰی کہ میں نے اسے اللہ عزوجل سے سنا تو اس کی قدرت کے معائنہ کے لئے میرا جسم ٹھہر نہ سکا۔(احیاءالعلوم مترجم، جلد1، صفحہ 871، مکتبہ المدینہ)

حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیائے عظام رحمۃ اللہ علیھم اجمعین کی زندگیاں اس طرح کے واقعات سے پُر(بھری ہوئی) ہیں، ہم اللہ عزوجل سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں بھی حلاوتِ قرآن نصیب فرمائے اور ہمیں بھی وہ آنکھیں عطا ہوں کہ جب بھی تلاوتِ قرآن کریں یاسنیں تو سیلِ اشک رواں ہو جائیں۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم