شکر کا لغوی
معنی احسان ماننا قدر پہچاننا اور محسن کا احسان مانتے ہوئے اس کا صلہ ادا کرنا
ہےاور جو یہ سب کچھ نہیں کرتا تو وہ ناشکری کہلاتا ہے۔آج ہم انشاءاللہ عزوجل ناشکری
کی مذمت احادیث کی روشنی میں سنتے ہیں
شکر
ادا کرنا اور نہ کرنا کیا ہےعن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من ابلي بلاء فذكره فقد
شكره، وإن كتمه فقد كفره نبی کریم
صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ
کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی،(سنن
ابي داود، كِتَاب الْأَدَبِ 12.باب فِي شُكْرِ الْمَعْرُوفِ، حدیث نمبر: 4814)
لوگوں
کا شکر ادا کرو قال
رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يشكر الناس، لم يشكر الله "، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
فرمایا جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا اس نے اللہ عزوجل کا بھی شکر ادا نہیں کیا
۔(سنن ترمذي، كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،35. باب مَا جَاءَ
فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ، حدیث نمبر: 1955)
بہت سی حدیث
مبارک میں ناشکری سے منع فرمایا ہے
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا
جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالٰی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ
تعالٰی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور ان کو نہ بیان کرنا نا شکری ہے ( شعب
الایمان الثانی والستون من شعب الایمان الخ فصل فی المکا فأ تہ بالصنا تو 516/6
الحدیث 9119)
شکر کرنے سے
نعمت زیادہ ہوتی ہے اور ناشکری سے نعمت کم ہوتی ہے۔حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پھنچی ہے کہ اللہ تعالٰی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا
ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ
فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب
وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب بنا دیتا ہے ( رسأل ابن ابی دنیا کتاب
الشکراللہ عزوجل 1 /484 الحدیث 60)
اللہ تعالٰی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر کرنے اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی نا شکری کرنے سے محفوظ فرمائے۔( آمین
بجاہ النبی الامین الکریم صلی اللہ علیہ
وآلہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا طیبا مبارکا فیہا)