خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لئے میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کے حقوق کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے رفیق حیات کے حقوق کا خیال رکھ کر ایک پُرسکون زندگی گزار سکیں۔ عموماً ایک دوسرے کے حقوق ادا نہ کرنے اور ایک دوسرے کو اہمیت نہ دینے کی وجہ سے میاں بیوی میں باہم ناچاقیاں پید ا ہو جاتی ہیں جو میاں بیوی میں فاصلوں اور دوریوں کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ دین اسلام میں میاں بیوی کے حقوق کو بہت اہمیت حاصل ہے، کثیر احادیث میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

جس طرح بیوی پر شوہر کے حقوق پورے کرنا لازم ہے اسی طرح شوہر پر بھی لازم ہے کہ بیوی کو اہمیت دے اور اُس کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِى عَلَيْهِنَّ ترجمہ کنز العرفان:اور عورتوں کیلئے بھی مر دوں پر شریعت کے مطابق ایسے ہی حق ہے جیسا (ان کا) عورتوں پر ہے۔ (ب2٫ البقرة:228)

صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ الله علیہ اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: یعنی جس طرح عورتوں پر شوہروں کے حقوق کی ادا واجب ہے اسی طرح شوہروں پر عورتوں کے حقوق کی رعایت لازم ہے۔ لہٰذا شوہر کو چاہئے کہ وہ ہر گز ہر گز بیوی کے حقوق کو ہلکانہ جانے، اسے کمزور سمجھ کر اس کے ساتھ نا انصافی نہ کرے، اس پر ظلم و ستم نہ کرے اور ہر وقت اس بات کو پیش نظر رکھے کہ جس رب العالمین نے اسے بیوی پر حاکم بنایا ہے وہ احْكُمُ الْحَاكِمِين جل جلالہ سب حاکموں کا حاکم ہے وہ نا انصافی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

آئیے ! اللہ تعالیٰ کے رسول، رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عورت کے حقوق کی جو اہمیت بیان فرمائی ہے اُس کے بارے میں چند فرامین مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں:

(1) بھلائی سے پیش آنا: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: خبر دار! بیویوں کا تم پر حق ہے کہ اوڑھنے، پہننے اور کھانے پینے کے معاملات میں اُن کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤ۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ماجاء في حق المرأة على زوجها، 2/ 387، حدیث: 1166)

(2)اچھے اخلاق والے:نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کامل ایمان والے مومنین وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور تم میں بہتر وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے لئے اخلاقی طور پر اچھے ہوں۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ماجاء في حق المرأة على زوجها، 2/387، حدیث: 165)

(3)بہتر کون:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنے اہل وعیال کے حق میں بہتر ہو اور میں اپنے اہل و عیال کے حق میں تم سب سے بہتر ہوں۔(ابن ماجه، كتاب النكاح، باب حسن معاشرة النساء، 2/487، حدیث: 1977)

(4) اللہ سے ڈرو: نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:عورتوں (یعنی بیویوں) کے معاملے میں اللہ عزوجل سے ڈرو کہ وہ تمہارے زیر دست ہیں۔(مسند احمد)

فتاوی رضویہ کی جلد 24 میں شوہر پر بیوی کے جو حقوق بیان کئے گئے ہیں تفسیر صراط الجنان میں اُن کا خلاصہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ خرچہ دینا، رہائش مہیا کرنا، اچھے طریقے سے گزارہ کرنا، نیک باتوں، حیاء اور پر دے کی تعلیم دیتے رہنا، ان کی خلاف ورزی کرنے پر سختی سے منع کرنا، جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرنا، اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگر چہ یہ عورت کا حق نہیں۔(تفسیر صراط الجنان، پ2، البقرة، تحت الآیۃ: 228، 1/348)

پیارے اسلامی بھائیو! یاد رکھئے! بیان کئے گئے شرعی حقوق کے علاوہ میاں بیوی پر ایک دوسرے کے بہت سے اخلاقی حقوق بھی لاگو ہوتے ہیں جن کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں اگرچہ شرعی گرفت نہ ہو مگر گھر کا ماحول ضرور ناخوشگوار ہوتا ہے۔ میاں بیوی کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی عزت کریں، عزت نفس کا خیال رکھیں خاص طور پر ایک دوسرے کے عزیز و اقارب کے سامنے اپنے رفیق حیات اور اس کے گھر والوں کی عزت کی حفاظت کریں۔ اس معاملے میں کوتاہی کی معمولی سی چنگاری بھی بسا اوقات بہت بڑے الاؤ کا سبب بنتی ہے اس لئے اس میں کو تاہی نہ کریں، اگر کوئی شرعی اور معاشی رُکاوٹ نہ ہو تو ایک دوسرے کی خوشیوں اور خواہشوں کا بھی خیال رکھیں خاص طور پر شوہر کو چاہئے کہ بیوی بچوں پر بلاوجہ تنگی نہ کرے کہ مالِ حلال کما کر بال بچوں پر خرچ کرنا باعث اجر عظیم ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔