جنت کیسی ہے ؟

Tue, 2 Jun , 2020
4 years ago

 جنت ایک مکان ہے کہ اللہ عزوجل نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ

آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرے۔

جو کوئی مثال اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے ورنہ دنیا کی اعلی سے اعلی شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں وہاں کی کوئی عورت اگر زمین کی طرف جھانکے تو زمین سے آسمان تک روشن ہوجائیں اور خوشبو سے بھر جائے اور چاند سورج کی روشنی جاتی رہے اور اس کا دوپٹہ دنیا و مافیہا سے بہتر ۔

اور ایک روایت میں یوں ہے کہ اگر حور اپنا دوپٹا ظاہر کرے تو اس کی خوبصورتی کے آگے آفتاب ایسا ہوجائے جیسے آفتاب کے سامنے چراغ اور اگر جنت کی کوئی ناخن بھر چیز دنیا میں ظاہر ہو تو تمام آسمان و زمین اس سے آراستہ ہوجائیں اور اگر جنتی کا کنگن ظاہر ہو تو آفتاب کی روشنی مٹا دے جیسے آفتاب ستاروں کو مٹا دیتا ہے، جنت کی اتنی جگہ جس میں کوڑا رکھ سکیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہے، جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی جانیں۔

اجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو درجے ہیں۔ ہر دو درجوں میں وہ ساخت ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے، جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار چلتا رہے تو ختم نہ ہو۔ جنت کے دروازے اتنے وسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستر برس کی راہ ہوگی پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہوگی کہ مونڈھے سے مونڈھا چلتا ہوگا۔ بلکہ بھیڑ کی وجہ سے دروزہ چرچرانے لگے گا اس میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ اندر کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی زمین زعفرا ن کی کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت۔

اور ایک روایت میں ہے کہ جنت عدن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے ایک یاقوت سرخ کی ایک زبرجد سبز کی اور مشک کا گارا ہے اور گھاس کی جگہ زعفران ہے موتی کی کنکریاں عنبر کی مٹی ، جنت میں ایک موتی کا خیمہ ہوگا، جس کی بلندی ساٹھ میل جنت میں چار دریا ہیں ایک پانی کا دوسر ادودھ کا تیسرا شہد کا، چوتھا شراب کا پھر ان سے نہریں نکل کر ہر ایک کے مکان میں جارہی ہیں وہاں کی نہریں زمین کھو د کر نہیں بلکہ زمین کے اوپر رواں ہیں نہروں کا ایک کنارہ موتی کا دوسرا یاقوت کا اور نہروں کی زمین خالص مشک کی ، وہاں کی شراب دنیا کی سی نہیں جس میں بدبو اور کڑواہٹ اور نشہ ہوتا ہے اور پینے والے بے عقل ہوجاتے ہیں آپے سے باہر ہو کر بے ہودہ بکتے ہیں وہ پاک شراب ان سب باتوں سے پاک ومنزہ ہے۔( بہار شریعت ،حصہ اول)