جنت ایک مکان ہے کہ اللہ عزوجل نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا
کی ہیں جن کو نہ
آنکھوں نے
دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرے۔
جو کوئی مثال
اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے ورنہ دنیا کی اعلی سے اعلی
شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں وہاں کی کوئی عورت اگر زمین کی طرف
جھانکے تو زمین سے آسمان تک روشن ہوجائیں اور خوشبو سے بھر جائے اور چاند سورج کی
روشنی جاتی رہے اور اس کا دوپٹہ دنیا و
مافیہا سے بہتر ۔
اور ایک روایت
میں یوں ہے کہ اگر حور اپنا دوپٹا ظاہر
کرے تو اس کی خوبصورتی کے آگے آفتاب ایسا ہوجائے جیسے آفتاب کے سامنے چراغ اور اگر
جنت کی کوئی ناخن بھر چیز دنیا میں ظاہر ہو تو تمام آسمان و زمین اس سے آراستہ ہوجائیں
اور اگر جنتی کا کنگن ظاہر ہو تو آفتاب کی روشنی مٹا دے جیسے آفتاب ستاروں کو مٹا
دیتا ہے، جنت کی اتنی جگہ جس میں کوڑا رکھ سکیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہے، جنت کتنی وسیع ہے اس کو اللہ و
رسول صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی جانیں۔
اجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو درجے ہیں۔ ہر دو
درجوں میں وہ ساخت ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے، جنت میں ایک درخت ہے جس کے
سایہ میں سو برس تک تیز گھوڑے پر سوار
چلتا رہے تو ختم نہ ہو۔ جنت کے دروازے
اتنے وسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستر برس کی راہ ہوگی پھر بھی
جانے والوں کی وہ کثرت ہوگی کہ مونڈھے سے مونڈھا چلتا ہوگا۔ بلکہ بھیڑ کی وجہ سے
دروزہ چرچرانے لگے گا اس میں قسم قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ اندر
کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی
اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی زمین زعفرا ن کی
کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت۔