امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کے یہ شاندار حواشی آٹھ سال پہلے دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے "مکتبۃ المدینہ" سے 7جلدوں میں شائع ہوچکے ہیں ، یہاں جد الممتار اور اس پر کئے گئے کاموں کا تعارف مقصود نہیں کیونکہ اس پر "امام اہلسنّت کا فقہی شاہکار جد الممتار" کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔

امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فیضان، شیخِ طریقت امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی بدولت ، دعوتِ اسلامی کے تحقیقی ادارے المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کے شعبۂ کتب اعلیٰ حضرت کے ذریعے جب سامنے آیا تو علمی وتحقیقی حلقوں میں اسے خوب سراہا گیا اور گلستانِ رضویت میں اسے خوبصورت اضافہ قرار دیا گیا ، جلد ہی پاک وہند کے ساتھ ساتھ دنیائے عرب میں بھی اس کا شہرہ ہوا، دنیائے عرب کا مشہور مکتبہ "دار الکتب العلمیہ"جو پہلے ہی امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کی کئی کتابیں مکتبۃ المدینہ العربیہ اور المدینۃ العلمیہ کے تعاون سے شائع کرچکا ہے، اس کے عہدیداروں نے مکتبۃ المدینہ العربیہ اور دار تراث العلمی کے ذمہ دار مولانا احمد رضا گھانچی صاحب کے ذریعے جد الممتار کی اشاعت کی خواہش کا پیغام بھجوایا۔

اشاعتِ اول میں کام کرنے والے افراد : یوں تو وقتاً فوقتاً مختلف افراد کو اس میں کچھ نہ کچھ کام کرنے کی سعادت ملی لیکن مولانا یونس علی عطاری مدنی، کاشف سلیم عطاری مدنی، مولانا سید عقیل احمد عطاری مدنی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ یہ پراجیکٹ مولانا یونس علی عطاری مدنی جن سے راقم کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ، کی نگرانی میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔

اشاعتِ جدیدہ کی خصوصیات: اشاعتِ اول کا کام بلاشبہ بہت عمدہ کاوش تھی کیونکہ کام کرنے والی ٹیم منجھے ہوئے تجربہ کار افراد پر مشتمل تھی ، اولاً یہی کوشش کی گئی کہ عالمِ عرب سے بھی اس کی من وعن اشاعت ہوجائے لیکن فائلوں کاپیج سائز اور فونٹس مختلف ہونے کی وجہ سے کچھ کام دوبارہ کرنے ناگزیر تھے ، جن کی تفصیل در ج ذیل ہے:

(01)تقاریظ علمائے کرام:

پانچ علمائے عرب اور تین علمائے ہند کی تقاریظ کو شامل کیا گیا ہے ، علمائے عرب میں شیخ عبد الہادی محمدخرسہ، شیخ عبد العزیز خطیب حسینی، شیخ حسن سائد بادنجکی حسینی، شیخ فارس بن عمر حسینی اور شیخ ایمن بکار اور علمائے ہند میں علامہ محمد احمد مصباحی، مولانا افتخار احمد مصباحی اور مولانا عبد المبین نعمانی صاحب دامت برکاتہم العالمیہ ہیں اور یہ تینوں وہ علمائے کرام ہیں جنہوں نے جد الممتار پر سب سے پہلے کام کرکے مجمع الاسلامی مبارکپور سے شائع کروایا جو ہمارے کام کیلئے بہترین معاون بنا۔

(02)تمام جلدوں کی پروف ریڈنگ ونظر ثانی کی گئی ہے۔

(03)لفظی ومعنوی اغلاط کی تصحیح کی گئی ہے۔

(04)قولہ کا تعین: تفہیم مسئلہ کیلئے حاشیہ میں مالحق وسبق سے تنویر الابصار، در مختار اور رد المحتار کی عبارتیں ذکر کی گئی تھیں ، جدید طباعت میں قاری کی مزید آسانی کیلئے خاص جن الفاظ پر امام اہلسنّت رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیق ہے انہیں انڈر لائن کرکے ہائی لائٹ کردیا گیا ہے ۔

(05)آیات کی پیسٹنگ: آیات کی پیسٹنگ عالم عرب میں رائج خط والے مصحف سے کی گئی ہے۔

(06)متروکہ تخاریج وتراجم : اشاعتِ سابقہ میں جو تخریجیں کتاب دستیاب نہ ہونے یا کسی اور وجہ سے رہ گئی تھیں وہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

اسی طرح جو تراجمِ اعلام وکتب رہ گئے تھے وہ بھی کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

(07)ماخذ میں تبدیلی: اسی طرح وہ کتابیں جو اس وقت مخطوط تھیں اور اب طبع ہوچکی ہیں تو مخطوط کی جگہ مطبوعہ کا حوالہ دیا گیا ہے، اسی طرح کوئی حوالہ اپنے سے اوپر درجہ کے ماخذ میں مل گیا تو اس کا حوالہ دیا گیا ہے۔

(08)پیج سائز وفارمیشن:

پیج سائز کی تبدیلی میں بھی حتی الامکان یہی کوشش رہی ہے کہ صفحہ طباعتِ سابقہ کے مطابق رہے زیادہ فرق نہ آئے۔

ہیڈنگز ، آیات واحادیث اور اہم مقامات کو مختلف کلر سے ممتاز کیا گیا ہے۔

اشاعتِ جدیدہ میں کام کرنے والے افراد:

ان کاموں میں مجھے جن افراد کا تعاون حاصل رہا ان کے نام یہ ہیں: محمد ندیم عطاری مدنی، محمد شعیب عطاری مدنی، محمد اسد رضا عطاری مدنی، محمد اکرم عطاری مدنی، محمد منصور عطاری مدنی،محمد عاصم عطاری مدنی اور محمد احمد رضا عطاری مدنی۔

محدود وقت میں کام کو مزید اچھے سے اچھے انداز میں پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے ، اللہ کریم بوسیلۂ خاتم النبیین اس کوشش کو قبول فرمائے اور سب کام کرنے والوں کے علم وعمل میں برکتیں عطا فرمائے اور اسے عالم عرب میں تعلیماتِ رضا کو مزید عام کرنے کا ذریعہ بنائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین