استاد کے ادب کے فوائد

Tue, 23 Jun , 2020
3 years ago

ادب کسے کہتے ہیں؟   :

ادب ایک ایسے وصف کا نام ہے کہ جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتا ہے ،اور اچھے اخلاق اپناتا ہے۔

ادب کی اہمیت:

حضرت سیدنا داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دینی اور دنیاوی تمام امور کی زینت ادب ہے۔ مخلوقات کو ہر مقام پر ادب کی ضرورت ہے۔

ادب کے فوائد :

ہمارا پیارا دین ' اسلام ' تعلیم دیتا ہے کہ جو عمر اور مقام و مرتبے میں چھوٹا ہو اس کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاوً کریں اور جو عمر ، علم ، منصب ، عہدے وغیرہ میں بڑا ہو ان کا ادب و احترام بجالائیں۔ ہمارے بڑوں میں ہمارے ماں باپ ، اساتذہ کرام ،پیر و مرشد اور علماءو مشائخ اور تمام ذی مرتبہ لوگ شامل ہیں ۔ ان کے ادب و احترام کا ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یوں ارشاد فرمایا ہے : بڑوں کی تعظیم و توقیر کرو اور چھوٹوں پر شفقت کرو تم جنّت میں میری رفاقت پالو گے ۔ ( شعب الایمان، ج 7 ، ص 458 حدیث 1098 بیروت)

استاد کے ادب کے تو بے شمار فوائد ہیں لیکن اگر ایک طالب علم استاد کی تعظیم وتوقیر کرے گا تو گذشتہ حدیث پاک کے تحت وہ حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا جنّت میں رفیق ( یعنی ساتھی ) ہوگا ۔

کہتے ہیں کہ علم اور ادب کا بہت بڑا ساتھ ہے کہ جہاں ادب نہیں وہاں علم کا کوئی فائدہ نہیں ایک طالب علم کو استاد ، کتاب اور تعلیمی ادارے کا ادب ملحوظ رکھنا نہایت ضروری ہے بعض دفع بڑے ذہین طلبہ بھی بے ادبی کی وجہ سے علم سے دور اور محروم ہو کر رہ جاتے ہیں۔

استاد کا ادب کتنا ضروری ہے اس کی اہمیت کو جاننے اور سمجھنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ استاد، وہ مُحسن ہے جو طالب علم کو جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے ، رہنے کا ڈھنگ بتاتا ہے اور برائیوں کو دور کرکے اسے معاشرے کا ایک مثالی فرد بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

دینِ اسلام میں استاد کے ادب کو بہت اہمیت دی گئی ہے حتی کہ استاد کو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے لہذا طالب علم کو چاہیے کہ وہ استاد کو اپنے حق میں حقیقی باپ سے بڑھ کر مخلص جانے۔ حضرت سیّدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:

جو بے ادب ہو وہ علم سے بہرہ مند نہیں ہوسکتا۔

لہذا اگر ایک طالب علم استاد کی اہمیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ادب کرے گا تو اسے فوائد ہی فوائد نظر آئیں گے اور جس قدر استاد سے محبت ہوگی اور جتنا استاد کا ادب ہوگا اسی قدر علم میں برکت ہوگی۔

اللہ تبارک وتعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں اساتذہ کرام کا صحیح معنوں میں ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے سے ہمیں دین ودنیا کے ثمرات و فوائد نصیب فرمائے۔ آمین

سوئے مقدر کو جگاتے ہیں ہمارے استاد

زندگی کے زریں اصول بتاتے ہیں ہمارے استاد

ہماری زندگی کی تعمیر و تکمیل میں

اپنا ہر ہنر سکھاتے ہیں ہمارے استاد

با ادب ہوتا ہے ہمیشہ بانصیب

یہ قول زریں سناتے ہیں ہمارے استاد