میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں ، شرعی احکام اور شرعی سزاؤں کے نفاذ اور فیصلوں میں عدل وانصاف کی ذمہ داری حاکم اسلام پر ہے : ہر شخص ذمہ دار ہے جو جس منصب پر فائز ہے امانت داری کے ساتھ اُس کے تقاضوں کو پورا کرنا اُس پر لازم ہے حکمرانی بہت بڑی آزمائش ہے اگر حکمرانی کے تقاضوں کو پورا نہ کیا جائے تو یہ وبال جان ہے باعث پکڑ ہے اگر حاکم خوف خدا رکھنے والا ہو، عدل و انصاف سے کام لیتا ہو تو وہ زمین پر اللہ عزوجل کی رحمت کا سایہ ہے رعایا کے لئے بہت بڑی نعمت ہے اللہ عزوجل ہمیں  اپنے ماتحت افراد کے حقوق کی اچھے طریقے سے ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

(1) نرمی کرنا :حضرت سیدتنا عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں: کہ میں نے اپنے اُس گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور پھر اُن پر سختی کرے تو تو بھی اُسے مشقت میں مبتلا فرما اور جو میری اُمت کے کسی معاملے کا ذمہ داد بنے اور اُن سے نرمی سے پیش آئے تو تو بھی اُس سے نرمی والا سلوک فرما : (مسلم، کتاب الامارة حديث (4722)

2)حق دلوانا : : الله عزوجل نے ارشاد فرماتا ہے: إِنَّ اللهَ يَا مُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ . ترجمہ کنزالایمان : بے شک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی کاتفسیر صراط الجنان میں ہے عدل اور انصاف کا (عام فہم ) معنی یہ ہے کہ ہر حق دار کو اس کا حق دیا جائے اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے اس طرح عقائد. عبادات اور معاملات میں افراط و تفریط سے بچ کر درمیانی راہ اختیار کرنا بھی عدل میں داخل ہے : صراط الحنان پارہ : 14 النحل: 90)

(3) ظلم نہ کرنا :حضرت سیدنا عائذ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے ، روایت ہے کہ وہ عبید اللہ بن زیاد کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا : اے لڑکے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرما تے سنا بے شک بدترین حکمران وہ ہیں جو رعایا پر ظلم کریں پس تو اپنے آپ کو ان میں شامل ہونے سے۔ بچا) فیضان ریاض الصالحین جلد 5 میں (612)

4)دھوکا نہ دینا :حضرت سیدنا ابو یعلی معقل بن یسار رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب الله عز وجل، اپنے کسی بندے کو رعایا پر حاکم بنائے اور وہ اس حال میں مرے کہ اپنی رعایا کو دھوکا دیتا ہو تو اللہ عز و جل اُس پر جنت حرام فرمادے گا۔ ) بخاری، کتاب الاحکام، حدیث (7150)

(5) خبر گیری رکھنا : حضرت سیدنا ابو مریم ازدی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت سیدنا امیر معاویہ رف اللہ تعالٰی عنہ سے عرض کی کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جسے اللہ عزوجل مسلمانوں کے کسی معاملہ کا والی و حاکم بنائے پھر وہ ان کی حاجت و ضرورت اور محتاجی سے چھپتا پھرے تو بروز قیامت اللہ عزوجل کو اس کی ضرورت و حاجت اور محتاجی و فقر سے کچھ سروکار نہ ہوگا حضرت سید نا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی حاجات کی خبر گیری کے لئے ایک شخص مقرر فرمادیا:(ابو داؤد، کتاب الاخراج حدیث (2948