استاد روحانی باپ ہوتا ہے جیساکہ علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:جوشخص لوگوں کو علم سکھائے وہ بہترین باپ ہے کیونکہ وہ بدن کا نہیں روح کا باپ ہے۔(والدین،زوجین اور اساتذہ کے حقوق،ص91)اسی حوالے سے ایک مقام پرنبیِ اکرم ﷺ نے فرمایا:میں تمہارے لیے باپ کی حیثیت رکھتا ہوں میں تمہیں علم سکھاتا ہوں۔(ابو داود، 1/37، حدیث: 8) استاد کے حقوق والدین کے حقوق کی مثل ہیں بلکہ فتاویٰ رضویہ میں تو یہ ہے کہ استاد کے حق کو اپنے والدین اور تمام مسلمانوں کے حق سے مقدم رکھے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/638) استاد کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

(1)اطاعت و فرمانبرداری: یہ حق تو حقوقِ واجبہ میں سے ہے کہ اپنے استاد کا ہر حکم مانے، مگر جو خلافِ شریعت حکم ہو تو ہرگز نہ مانے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:لا طاعۃَ لاحد فی معصیۃ اللہ تعالی یعنی اللہ پاک کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔(مسند امام احمد،5/65)

(2)آدابِ مجلس:عالم کا جاہل اور استاد کا شاگرد پر ایک جیسا حق ہے اور وہ یہ کہ اس سے پہلے بات نہ کرے اور اس کے بیٹھنے کی جگہ اس کی غیر موجودگی میں بھی نہ بیٹھےاور اس سے آگے نہ بڑھے اور اس کی کوئی بات رد نہ کرے۔(فتاویٰ رضویہ، 19/452) نیز استاد کی بارگاہ میں ظاہری و باطنی مکمل توجہ کے ساتھ حاضر ہو۔

(3)حسنِ اعتقاد:شاگرد کو چاہیے کہ اپنے استاد کے بارے میں ہمیشہ مثبت سوچ رکھے۔استاد کے کسی بھی عمل کے بارے میں کوئی بدگمانی نہ کرے۔علم کا فیضان ہی تب نصیب ہوتا ہے جب ظاہری کے ساتھ باطنی طور پربھی استادکا ادب کیا جائے۔

(4) خدمت گزاری: شاگرد کو چاہیے کہ اپنے استاد کے حقوقِ واجبہ کا خیال رکھے،اپنے مال میں کسی چیز سے اس کے ساتھ بخل نہ کرے۔ (فتاویٰ ہندیہ،5/378) مزید یہ کہ جو کچھ اسے درکار ہو بخوشی پیش کرے اور اگر وہ قبول کر لے تو اسے اس کا احسان اور اپنی سعادت مندی تصور کرے۔

(5)دعائے خیر:شاگرد کو چاہیے کہ اپنے استاد کو ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھے۔امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں جب بھی اپنے والدین کے لیے دعا کرتا ہوں تو اپنے استاد کے لیےضرور دعا کرتا ہوں۔امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں اپنے والدین سے بھی پہلے استاد کے لیے دعا کرتا ہوں۔ (حالات، کمالات، ملفوظات امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،ص113)ان کے علاوہ بھی استاد کے کثیر حقوق ہیں کہ روزانہ اس کا دیا ہوا سبق یاد کرے۔ استاد کی موجودگی میں آواز بلند نہ کرے اور کسی سے استاد کی برائی نہ سنے وغیرہ۔ اللہ کریم ہمیں استاد کے حقوق کما حقہ بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے اور میرے اساتذہ کو درازیِ عمر بالخیر نصیب فرمائے۔اٰمین