انسان کو بناتاہے اکمل مطالعہ

ہے جنمِ دل کے واسطے کامل مطالعہ

دنیا کے ہر ہنر سے ہے افضل مطالعہ

کرتا ہے آدمی کو مکمل مطالعہ

مطالعہ کی اہمیت اقوالِ زریں کی روشنی میں:

۱۔مطالعہ انسان کے اخلاق کا معیار ہے۔

۲۔دماغ کے لیے مطالعہ اور جسم کے لیے ورزش ضروری ہے۔

۳۔دنیا میں ایک باعزت اور ذی علم بننے کے لیے مطالعہ ضروری ہے۔

۴۔کسی نے کہا مطالعہ روح کی غذا ہے

۵۔دینی کتب کا مطالعہ دماغ کو روشن کرتا ہے

۶۔مطالعہ ایک مسرت ہے

حضرت امام زہری رحمۃاللہ علیہ : آپ کے مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ اِدھر اُدھر کتابیں ہوتیں اور آپ مطالعے میں ایسے مصروف ہوتے کہ دنیا و مافیہا کی کی خبر نہ رہتی۔ بیوی کو کب گوارا ہوسکتا تھا کہ اس کے سوا کسی اور کی اس قدر گنجائش شوہر کے دل میں ہو، چنانچہ ایک مرتبہ حضرت امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی بیوی نے بگڑ کر کہا: واللہ لھذا لکتب علی بین ثالث صدائد ترجمہ ۔ اللہ کی قسم یہ کتابیں مجھ پر تین سوکنوں سے زیادہ بھاری ہیں۔

حضرت خطیب بغدادی رحمہ اللہ علیہ : آپ کے مطالعہ کا عالم یہ تھا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ راہ میں چلتے بھی مطالعہ کرتے اس لیے کہ آنے جانے کا وقت ضائع نہ ہو۔

حضرت حکیم ابوانصر قادری رحمہ اللہ علیہ : حضرت حکیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ جن کا عالم میں بڑا شہرہ تھا، زمانہ طالب علمی میں رات کو بادشاہوں کی قندیلوں تلے کھڑے ہو کر کتاب کا مطالعہ کرتےتھے۔ ان کے پاس اتنی فرصت نہ تھی کہ اپنا تیل خرید کر مطالعہ کا انتظام کرتے آج ہمارے پاس سب کچھ میسر ہے پھر بھی مطالعہ سے محروم ۔

رات کو بھی مطالعہ میں منہمک رہتے:

حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ایک صاحب جوان کے ہم سبق تھے فرماتے تھے کہ میں نے ان کے بارے میں دیکھا کہ وہ رات کو چراغ جلائے کتاب کھول کر بیٹھے اور اس کی بعد چراغ بجھا کر لیٹ جاتے پھر تھوڑی دیر بعد چراغ جلاتے اور مطالعہ کرتے کہتے ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ انہوں نے ایک رات میں سترہ(17) دفعہ اٹھ کر چراغ جلایااور مطالعہ کیا ۔ اب جس نے سترہ مرتبہ اٹھ کر چراغ جلایا وہ رات کو سوتے کیا ہوں گے؟ کئی مرتبہ لوگ دیکھتے کہ چار پائی پر بیٹھتے ہیں اور وہ اسی عشا کے وضو سے اٹھ کر فجر کی نماز پڑھ لیتے تھے۔

علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ: حضرت علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مدرسہ نظامیہ کے پورے کتب خانے کا مطالعہ کیا جس میں چھ ہزار کتابیں تھیں۔

حضرت علامہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ : آپ کا یہ عالم تھا کہ باوجود ریاحی امراض میں مبتلاہونے کے بھی بغیر وضو کتاب کو ہاتھ نہ لگاتے تھے ایک بار مطالعہ میں انہوں نے سترہ (17)بار وضو کیا، وجہ یہ ہے کہ علم نور ہے اور وضو بھی نور ہے، جس کی وجہ سے علم کا نور وضو کے نور کی وجہ سے زیادہ ہوجائے گا۔

ولی کامل پیر مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ :

آپ مطالعہ کے اس قدر شوقین تھے موسم سرما کی طویل راتیں عشا ءکی نماز کے بعد مطالعہ میں ہی گزر جاتیں اور اسی حالت میں اذانِ فجر ہوجاتی۔آپ خود اپنے طالبِ علمی کے بارے میں فرماتے ہیں: ایک روز استاد صاحب نے پوچھا مطالعہ کرکے آئے ہو یا نہیں؟ مجھے اس وقت مطالعہ کا صحیح مطلب معلوم ہی نہیں تھا میں نے سمجھا مطالعہ زبانی یاد کرنے کو کہتے ہیں اس لیے اگلے دن تمام اسباق زبانی یاد کرکے سناے، تو استاد صاحب کی حیرانی کی انتہا نہ رہی بس ثابت ہوا کہ مطالعہ کا شوق علم کی ترقی کا زینہ ہے۔

حضرت ابو معشر تجم کا مطالعہ : آپ کے مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ آپ خراسان سے مکہ جاتے ہوئے بغداد کا ایک کتب خانہ خزانہ الحکمت دیکھنے کا فیصلہ کیا وہاں پہنچ کر مطالعہ میں اتنا محو ہوئے کہ مکہ جانا ہی بھول گئے۔

موجودہ حالات :

آج کل عجیب بد ذوقی سے طلبا اور اساتذہ میں مطالعہ کی شوق ختم ہوتا جارہا ہے اگر شوق ہے تو غیر درسی کتابیں اخبار بینی میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔ اور سلف صالحین کا مطالعہ ذوقِ تالیف وتصنیف ہمارے سامنے ہے، جن سے صاف طور پر معلوم ہوتاہے کہ ان حضرات کا مقصد حیات بس ایک ہی تھاوہ ہے ،علم میں درجہ کمال حاصل کرنا،یہ مطالعہ کے ساتھ ہوگا۔