اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام صحابہ ہی مقتدیٰ بہٖ(یعنی جن کی پیروی کی جائے)، ستاروں کی مانند اور شمعِ رسالت کے پروانے ہیں،لیکن حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ وہ عظیم صحابی ہیں جو انبیائے کرام علیہمُ السلام کے بعد مخلوق میں سب سے افضل ہیں، جو محبوبِ خدا ہیں، جو عتیق بھی ہیں،صدیق بھی ہیں، صادق بھی ہیں اورصدیقِ اکبر بھی ہیں۔جن کے والدین صحابی، اولاد صحابی، اولاد کی اولاد بھی صحابی ہے۔صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس۔ یہ ان کی کتابِ زندگی کا عنوان تھا، وہ شخصیت جن کے فضائل کلامُ اللہ اور احادیثِ مبارکہ میں آئے ہیں۔خود صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم اور اسلاف رحمۃُ اللہِ علیہم بھی جن کے فضائل بیان کریں انہی صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان جن کی زبانی پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گی وہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت مولا مشکل کشا ،علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ کی ذاتِ بابرکت ہے۔

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیقِ اکبر کا ہے یار ِغار ِمحبوبِ خدا صدیقِ اکبر کا

چار باتوں میں سبقت:حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: بلا شبہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سےسبقت لے گئے:(1)انہوں نے مجھ سے پہلے اظہار اسلام کیا(2)مجھ سے پہلے ہجرت کی(3)رسولِ پاکصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کےیارِ غار ہونے کا شرف پایا اور (4) سب سے پہلے نماز قائم فرمائی۔(فیضانِ صدیقِ اکبر، ص657 بحوالہ الریاض النضرۃ، 89/1، تاریخ ابنِ عساکر، 291/30)تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی:حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:میں تو حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔(فیضانِ صدیقِ اکبر، ص657 بحوالہ تاریخِ ابن عساکر،383/30، کنز العمال، جز:12، 6/224،حدیث:35631) صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبت کا انعام:حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: جس نے حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبت کی،قیامت کے دن وہ ان ہی کے ساتھ کھڑا ہوگااور جہا ں وہ تشریف لے جائیں گے وہ بھی ان ہی کے ساتھ ساتھ جائے گا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر،ص656 بحوالہ کنزالعمال، جز:13، 6/7،حدیث:36096، تاریخ ابن عساکر، 128/39) سب سےزیادہ معزز شخصیت:حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اس اُمت میں اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ معزز صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ہیں اور ان کا رتبہ سب سے زیادہ بلند ہے کیونکہ انہوں نے رسولُ اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد سب سے پہلے قرآنِ مجید،فرقانِ حمید کو جمع کرنا شروع کیا ،نیز رسولُ اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دین کو اس کی قدیم حسن و خوبیوں کے ساتھ قائم فرمایا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر،ص661 بحوالہ جمع الجوامع، 1/39، حدیث: 158) پُلِ صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ:ایک بارحضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ اور حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ کی ملاقات ہوئی تو حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔ حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: میں نے رسولُ اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے سنا:پُلِ صراط سے وہ ہی گزرے گا جس کو علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ تحریری اجازت نامہ دیں گے۔ یہ سن کر حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ بھی مسکرادئیے اور عرض کرنے لگے: کیا میں آپ کو رسولُ اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے آپ کے لیے بیان کردہ خوشخبری نہ سناؤں؟ رسولُ اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:پُلِ صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اسی کو ملے گا جو حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبت کرنے والا ہوگا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر، ص666 بحوالہ الریاض النضرۃ،1/207) بہتان لگانے والے کی سزا:حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھے حضرت ابو بکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما پر فضیلت دے گا میں اس کو مُفتری(یعنی بہتان لگانے والے) کی سزا دوں گا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر، ص659 بحوالہ الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/99، تاریخِ ابنِ عساکر، 365/44)اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم