مسلمان کا مقصدِ حقیقی اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے اور جس کو اللہ کی رضا حاصل ہو جائے،  اس کا دارین میں بیڑا پار ہے، اللہ کی رضا حاصل کرنے کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ شہادت ہے، احادیث میں اس کے فضائل بکثرت وارد ہیں، شہادت صرف اسی کا نام نہیں کہ جہاد میں قتل کیا جائے، بلکہ اس کے سوا شہادت کی بہت ساری صورتیں ہیں:مثلاً سواری سے گر کر یا مِرگی سے مرا، کسی درندے نے پھاڑ کھایا، وغیرہ

لیکن میرا موضوع شہادت کے فضائل ہے، اس لئے شہادت کی صورتیں جاننے کے لئے بہارِ شریعت، جلد 1، حصّہ4 میں شہید کا بیان ملاحظہ فرمائیں۔

شہادت کے چند فضائل درج ذیل ہیں:

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:زمین سے شہید کا خون خشک ہونے سے پہلے ہی اس کی دو بیویاں آکر اس طرح اٹھاتی ہیں، گویا وہ بچوں کی دائیاں ہیں، جنہوں نے اپنے شیر خوار بچے کو کسی جنگل میں گم کر دیا ہو اور ہر ایک بی بی کے ہاتھ میں ایک ایک جوڑا ہوتا ہے، جو دنیا و مافیہا سے بہتر ہوتا ہے۔(شرح الصدور مترجم، صفحہ 349)

2۔حضرت سیّدنا مقدام بن معدِ کَرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ خوش خصال، پیکرِ حُسن و جمال، دافعِ رنج و ملال، صاحبِ جودونوال ، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ عزوجل شہید کوچھ انعام عطا فرماتا ہے:

1۔اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی مغفرت فرما دیتا ہے اور جنت میں اسے اس کا ٹھکانہ دکھادیتا ہے۔

2۔اسے عذابِ قبر سے محفوظ فرماتا ہے۔

3۔قیامت کے دن اسے بڑی گھبراہٹ سے امن عطا فرمائے گا۔

4۔اس کے سر پر وقار کا تاج رکھے گا کہ جس کا یاقوت دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہوگا۔

5۔اس کا حوروں میں بہتّر حوروں کے ساتھ نکاح کرائے گا۔

6۔اس کی ستّر رشتہ داروں کے حق میں شفاعت قبول فرمائے گا۔(فیضان چہل احادیث، ص26)

3۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اللہ تعالی کی راہ میں قتل کیا جانا، قرض کے علاوہ ہر گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ (فیضان چہل احادیث، ص84)

امام جلال الدین سیوطی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے بیان فرمایا: کہ سمندر کے شہید اس سے مستثنٰی ہیں کہ ان کی شہادت قرض کا بھی کفارہ بن جاتی ہے۔(فیضان چہل احادیث، ص84) شہادت کے فضائل کو حاصل کرنے کا آسان طریقہ اس کی سچے دل سے تمنا کرنا ہے، جیسا کہ حدیث پاک ہے:جو شخص اللہ تعالی سے سچے دل سے شہادت طلب کرے تو اللہ تعالی اسے شہید کا مرتبہ عطا فرما دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے بستر پر مرے۔(فیضان چہل احادیث، صفحہ 86)