اللہ تعالیٰ جب کسی کو حکمرانی عطا کرتا ہے تو ان کے ذمہ عوام کے کچھ فرائض ہوتے ہیں جن کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے اور حکمران بروز حشر اللہ تعال کے سامنے  اپنی رعایا کا جواب دہ ہوگا۔

1)حکمران کی اطاعت ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی فرماتا ہے (يَأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُوْا أَطِيْعُوْ اللّٰهَ وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِیْ الَّامْرِ مِنْکُمْ) ترجمہ: مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں. (سورۃ النساء آیت 59)

2 )حاکم کی بات سننا۔ان کی بات سنو اور اطاعت کرو۔ ان کی ذمہ داری کا بار (بوجھ) ان پر ہے اور تمہاری ذمہ داری کا بوجھ تم پر . (صحیح مسلم )

3) حاکم کی اطاعت کرنا لازم۔مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سنے اور اطاعت کرے خواہ وہ کام اسے پسند ہو یا نآپسند مگر یہ کہ اسے نافرمانی والا حکم دیا جائے تو پھر نہ سنے اور نہ اطاعت کرے( صحیح مسلم و صحیح بخاری)

4)ظالم حکمران کی وعید ۔سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے۔چار قسم کے لوگوں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔(1) قسم کھا کر مال بیچنے والا (2)متکبر فقیر(3) بوڑھازانی (4)ظالم حاکم۔( ریاض الصالحین جلد 5 ص 607)5

5)رمایا کا غداد ۔نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالٰی نے جسے رعایا کا حاکم و نگہبان بنایا اور وہ اس حال میں مرا کہ اپنی رعایا کے ساتھ غداری کرتا تھا تو اللہ تعالٰی اس پر جنت کی حرام فرما دے گا۔ (صحیح مسلم جلد 1 صفحہ 81)