نبی پاکﷺ کے ہم پر بہت سے حقوق ہیں جن کا ادا کرنا امت مسلمہ پر فرض و واجب ہے۔حضور اقدس ﷺ نے اپنی امت کی ہدایت و اصلاح اور ان کی صلاح و فلاح کے لئے جیسی تکلیفیں برداشت فرمائیں اور اس راہ میں آپ کو جو جو مشکلات درپیش  ہوئیں آپ ﷺ نے ان کو برداشت کیا ان کا تقاضا ہے کہ ہم پر نبی کریم ﷺ کے حقوق ہیں جن کو پورا کرنا ہم پر لازم ہے، ان میں سے5 درج ذیل ہیں:

اتباعِ سنتِ رسول:حضور اقدسﷺ کی سیرت مبارکہ، آپ کی سنت مقدسہ کی اتباع و پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے،جیسا کہ اتباع سنت کے متعلق اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اللہ و رسول ﷺ کے پیارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ ﷺ کی ہر سنت کریمہ کی اتباع اور پیروی کو اپنی زندگی میں ہر دم قدم پر اپنے لئےلازم الایمان اور واجب العمل سمجھتے تھے اور بال برابر بھی کبھی کسی معاملے میں بھی اپنے پیارے رسول ﷺ کی مقدس سنتوں سے انحراف یا ترک گوارانہیں کرسکتے تھے۔

تعظیمِ رسول:امت پر حضور ﷺ کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرضِ عین ہے کہ حضور ﷺ اور آپ سے نسبت وتعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے اور ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے، جیسا کہ تعظیم رسول کے متعلق اللہ پاک کا فرمان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔

قبرِ انور کی زیارت:حضور اقدسﷺ کے روضہ مقدسہ کی زیارت سنتِ موکدہ قریب بواجب ہے۔اس کے متعلق اللہ پاک کا قول ہے:اور اگر یہ لوگ جس وقت کہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں اور آپ کے پاس آجاتے اور خدا سے بخشش مانگتے او ررسول ان کے لئے بخشش کی دعا فرماتے تو یہ لوگ خدا کو بہت زیادہ بخشنے والا مہربان پاتے۔

یہ حکم حضور ﷺ کی ظاہری دنیوی حیات ہی تک محدود نہیں بلکہ روضہ اقدس میں حاضری بھی یقیناً دربارِ رسول میں حاضری ہے۔اسی لئے علمائےکرام نے تصریح فرمادی ہے کہ حضور ﷺ کے دربار کا یہ فیض آپ کی وفات اقدس سے منقطع نہیں ہوا۔

محبتِ رسول:اسی طرح ہر امتی پر حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ ﷺ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت کے قدموں پر قربان کردے،جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ،اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز سے بڑھ کر نبی ﷺ سے محبت کرنی چاہئے۔

اطاعتِ رسول:ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں اس کو بجالائے اور جس بات سے منع کریں اس سے رکا رہے۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔ قرآن کی یہ آیت اعلان کر رہی ہے کہ اطاعتِ رسول کے بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا،اس لئے ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کے رسول کا حکم مانیں۔اللہ پاک حقوق الرسول کی ادائیگی کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین