وہاں پیارا کعبہ یہاں سبز گنبد                         یہ مکہ بھی میٹھا تو پیارا مدینہ

حرمین طیبین وہ بلند پایہ مقامات ہیں کہ جن کے فضائل کوصرف سن کر ہی مسلمانوں کے دل ان کی زیارت کو تڑپ اٹھتے ہیں۔

فضیلت کی وجہ:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وہاں قیام فرمانے کی وجہ سے ان کویہ فضیلت ملی ۔جیسا کہ یہ مثال مشہور ہے : شرف المکان بالمکین یعنی مکان کی بزرگی اس میں رہنے والے سے ہے ۔

قرآنِ کریم میں ذکر ِمکہ:

قرآنِ کریم میں جس کثرت سے مکہ مکرمہ کا ذکر ہے کسی اور مقام کا ایسا تذکرہ نہیں اس سے اس کی فضیلت کا بھی اظہار ہوتا ہے ۔رب کریم کی مکہ کے بارے میں قسم کا ذکر موجود ہے۔فرمایا:لا اقسم بھذالبلد وانت حل بھذالبلد(البلد :1،2) ترجمۂ کنزالایمان: مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب ! تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔

اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مکہ کے لیے مانگی گئی دعا کا تذکرہ بھی قرآن میں موجود ہے۔ عرض کی : رب اجعل ھذابلدا امنا(البقرہ :126)ترجمۂ کنزالایمان :اے رب میرے اس شہر کو امان والا کر دے ۔

پھر ایک مقام پر اس دعا کی مقبولیت کا ذکر بھی کیا گیا ہے ،فرمایا:انا جعلنا حرما امنا(العنکبوت :67)ترجمۂ کنز العرفان : ہم نے حرمت والی زمین امن والی بنائی ۔

قرآنِ کریم میں ذکر مدینہ :

مدینہ منورہ کا ذکر قرآنِ کریم میں مختلف انداز میں کیا گیا،کہیں مدینہ منورہ میں ہونے والی جنگوں کا بیان ہے ، تو کہیں مدینہ منورہ کی پاکیزگی کو بیان کیا گیا ہے،ایک مقام پرفرمایا گیا : وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُىٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا (سورہ احزاب:14)ترجمۂ کنزالعرفان:اور اگر ان پر مدینہ کی(مختلف) طرفوں سے فوجیں آجاتیں پھر ان سے فتنے کا مطالبہ کیا جاتا تو ضرور ان کا مطالبہ دےدیتےاور اس میں دیر نہ کرتے۔

اس آیتِ مبارکہ میں غزوۂ احزاب(جو کہ مدینہ میں ہوا )کا واقعہ بیان کیا گیا جب منافقین نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے گھر جانے کی اجازت مانگی اور کہا:ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں تو اس موقع پر ان کے نفاق کو رب کریم نے ظاہر فرمایا کہ اگر مدینے کے اطراف سے ان پر حملہ ہو اور کہا جائے کہ تمہارے بچنے صرف یہی صورت ہے کہ تم اسلام سے منحرف ہو جاؤتو ضرور یہ ایمان سے پھر جائیں گے ۔ایک مقام پر مدینہ منورہ کے لیے لفظ یثرب بھی آیالیکن وہ اللہ کریم نے استعمال نہیں فرمایابلکہ منافقین کاقول نقل کیا ہے ،فرمایا :یااھل یثرب لا مقام لکم (الاحزاب :13) ترجمۂ کنزالایمان : اے مدینہ والو! (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کی جگہ نہیں۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یہاں اللہ کریم نے منافقین کاقول نقل فرمایا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان ،جلد ہفتم ،ص :575)جبکہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تو فرماتے ہیں:جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔(مسند امام احمد،حدیث :18544 )اللہ کریم ہمیں ان مقامات کی زیارت نصیب فرمائے اور ان کا فیضان نصیب فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم