اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لئے  وقتاً فوقتاً انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا اور ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو بے شمار نعمتوں سے نوازا اور ان کو اعلی اوصافِ حمیدہ سے سرفراز فرمایا۔ انہی انبیائے کرام علیہم السّلام کی جماعت میں سے ایک اعلی اوصاف کے حامل سیدنا زکریا علیہ السّلام کی ذات بابرکت ہے۔

آپ کے اعلی کردار کا ذکر، آپ کے اعلی اوصاف کا تذکرہ قراٰنِ مقدس میں اللہ پاک نے جگہ بہ جگہ ذکر فرمایا۔ جیسے سورہ آل عمران آیت نمبر37 تا44 اور سورہ مریم 1 تا11 میں۔ آپ کے اوصاف و کمالات کو ذکر کرنے سے پہلے آپ کے متعلق چند باتیں جو میرے ذہن میں گردش کر رہے ہیں وہ عرض کرتا ہوں۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے برگزیدہ نبی حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے والد محترم ہے آپ علیہ السّلام حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے خالو ہے آپ نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کی پرورش کی۔ ان کے پاس بے موسمی پھل دیکھ کر آپ نے اس مقام پر دعا فرمائی۔

دعا کچھ یوں رنگ لائی کہ رب کریم نے آپ کو فرزند کی صورت میں عظیم نعمت یحییٰ علیہ السّلام سے نوازا۔ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ٘-وَ وَهَبْنَا لَهٗ یَحْیٰى وَ اَصْلَحْنَا لَهٗ زَوْجَهٗؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اُسے یحیی عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بی بی سنواری بےشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں۔(پ17، الانبیآ:90) اس آیت سے آپ کے خوف خدا کا علم ہوتا ہے، آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والے، اپنے رب کو رغبت کے ساتھ پکارنے والے، اور اپنے رب سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔

آپ علیہ السّلام نہایت ہی خود دار تھے، آپ اپنی کمائی سے ہی اپنا گزارا کیا کرتے، آپ علیہ السّلام ایک قوم کے پاس دیوار کا گارا بناتے، بدلے میں آپ کو ایک رو ٹی دے دیا کرتے۔ ایک مرتبہ آپ علیہ السّلام کی بارگاہ میں کچھ لوگ بطورِ مہمان آئے تھے آپ نے ان کو اپنے کھانے میں سے مشرف نا فرمایا اور ان سے فرمایا میں ایک قوم کے پاس کام کرتا ہو بدلے میں وہ مجھے دے دیتے ہیں۔ اگر اس کو میں آپ کو دو تو میں کمزور ہو جاؤں گا اور کام میں دشواری کا سامنا کرنے پڑے گا۔