کتنے ہی پیغمبر اللہ پاک کا پیغام لے کر اس کائناتِ ارضی پر تشریف لائے۔ کسی کا کوئی وصف ہے تو کسی کا کوئی کمال۔کوئی حسن میں کمال،کوئی آواز میں، کوئی کلام میں، کوئی رفتار میں باکمال،کوئی شجاعت میں، کوئی عدل میں باکمال ہے۔لیکن ہمارے نبی اکرم ﷺ تمام اوصاف کے جامع ہیں۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ کے اوصاف اعلیٰ سے اعلیٰ ہیں۔حضور کی توصیف میں قرآنِ پاک میں کئی آیاتِ مبارکہ نازل ہوئیں۔ ان میں سے ایک آیت مبارکہ پیش کرنے کی سعی کرتی ہوں:

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ 17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔یہ نبی اکرم ﷺ کا ایک پیارا اور خوبصورت وصف ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو رحمت کے ساتھ مزین فرمایا۔ آپ سراپا رحمت ہیں۔ آپ ﷺ تمام مخلوق پر رحمت فرماتے ہیں اور جس نے آپ کی رحمت عامہ سے حصہ پایا وہی درحقیقت دین ودنیا میں ہر بُرائی سے نجات یافتہ اور دونوں جہان میں بامراد ہے۔

آیت ِمبارکہ کے ساتھ ساتھ کئی واقعات میں بھی آپ کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔چنانچہ روایت ہے کہ ایک شخص حضور اکرم ﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی:یارسول اللہ!میں نے اپنی بیٹی کا نکاح کردیا ہے اور میں اسے خاوند کے گھر بھیجنا چاہتا ہوں اورمیرے پاس کوئی خوشبو نہیں۔ آپ کچھ عنایت فرمادے۔سرکار نے فرمایا: میرے پاس موجود نہیں مگر کل صبح ایک چوڑے منہ والی شیشی اورکسی درخت کی لکڑی میرے پاس لے آنا۔ دوسرے روز وہ شخص شیشی اور لکڑی لے کر حاضرِ خدمت ہوا۔ آپ نے اپنے دونوں بازوؤں سے اس میں اپنا پسینہ مبارک ڈالنا شروع کیا یہاں تک کہ وہ بھر گئی۔پھر فرمایا: اسے لے کر جا !اپنی بیٹی سے کہہ دینا کہ اس لکڑی کو تر کر کے مل لیا کرے۔ پس جب وہ پسینہ مبارک کو لگایا کرتی تو تمام اہلِ مدینہ کو اس کی خوشبوں پہنچتی یہاں تک کہ اس گھر کا نامبیتُ المطیبین(خوشبوں والا گھر)ہوگیا۔ اللہ اکبر!میرے نبی کے پسینے کی کیا بات ہے!

واللہ جو مل جائے مرے گُل کا پسینہ مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول

اگر عام انسان کو دیکھا جائے تو اس کے پسینہ سے بو آتی ہے اور وہ اس بدبو کو دور کرنے کے لئے طرح طرح کی خوشبو استعمال کرتا ہے۔ لیکن ہمارے پیارے آقا ﷺ کا جسم ِاقدس معطر معطر تھا اور مہکتا ہی رہتا تھا۔

اگر نبیِ اکرم ﷺ کے اوصاف پر بات کی جائے تو اتنے زیادہ ہیں کہ انہیں ہم شمار نہیں کرسکتیں۔آپ کی پیدائش سے لے کر بلکہ اس سے پہلے بھی آپ کے اوصاف بیان کئے جارہے ہیں اور اب بھی ہورہے ہیں اور قیامت تک بیان ہوتے رہیں گے۔اتنے علمائے کرام،سلف صالحین اور شاعر بھی بیان کر رہے ہیں لیکن ان کی زندگیاں ختم ہوگئیں مگر آپ کے اوصاف کو شمار نہیں کرسکے۔ اگر دنیا کے تمام سمندروں کو سیاہی اور درختوں کو قلم بنالیں اور ا سے اوصافِ سرکار کو شمار کرنے میں لگا دیا جائے تو وہ سب کے سب ختم ہوجائیں لیکن نبی اکرم ﷺ کے اوصاف شمار نہ ہوسکیں گے۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا!

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا