الله پاک نے پوری کائنات کو تخلیق فرما کر اپنے لئے تمام انبیائے کرام میں سے ہمارے آقا،محمدِ مصطفٰے ﷺ کا انتخاب فرما کر سب سے اعلیٰ مقام و اوصاف عطا فر مائے۔

خاتمُ النبیین کے 10 اوصاف:حضور اکرم ﷺ کے ان گنت(Uncountable)اوصاف میں سے چند درج ذیل ہیں:

1- بے شمار خوبیاں:اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (پ 30،الکوثر:1) ترجمہ کنز العرفان: اے محبوب ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فر مائیں۔اس کی تفسیر میں مفسرین کے اقوال کا خلاصہ ہے کہ اے محبوب!بیشک ہم نے تمہیں تمام مخلوق پر افضل کیا۔آپ کو حسنِ ظاہری عطا کیا اور حسنِ باطنی بھی،عالی نسب بھی،نبوت بھی،کتاب بھی،حکمت بھی،شفاعت بھی،حوضِ کوثربھی الغرض بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں عطا کیں جس کی انتہا نہیں۔(تفسیر خازن،4/414-413 ملتقطاً)

2- اخلاقِ کریمہ:الله پاک اپنے محبوب کے اخلاقِ مبارکہ کو قرآنِ مجید میں کچھ اس طرح بیان فرماتا ہے:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ 29، القلم: 4) ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو۔حضور اکرم ﷺ علم اور عمل دونوں اعتبار سے اعلیٰ اور کامل ہیں۔

ترے خُلق کو حق نے عظیم کہا تری خِلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہو ا ہے نہ ہوگا شہا تیرے خالقِ حُسن و ادا کی قسم

3- جود و کرم اور سخاوت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ سے جب کبھی کوئی سوال کرتا تو آپ ”لا“ یعنی ”نہیں“ کبھی نہ فرماتے تھے۔ ( بخاری،1/32-31) اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:

مانگیں گے مانگے جائیں گے منہ مانگی پائیں گے سرکار میں نہ ”لا“ ہے نہ حاجت ”اگر“ کی ہے

4-شجاعت و بہادری:حضور اکرم ﷺ کی شجاعت و بہادری اس مرتبہ تک تھی کہ کوئی اس سے ناواقف نہ تھا یعنی مشہور تھی۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺسے بڑھ کر کسی کو بہادر، صاحب ِحوصلہ،سخی اور ہر معاملے میں خوش نہ دیکھا۔ (مقدمہ دارمی،1 / 30)

5۔فصاحت و بلاغت:آپ ﷺ کو فصاحت و بلاغت میں بھی اعلیٰ مقام حاصل تھا کہ بڑے بڑے فُصَحَا و بُلَغَا بھی آپ کے کلام کو سن کر دنگ رہ جاتے۔رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں عربوں میں سب سے زیادہ فصیح ہوں،جامع کلمات دے کر بھیجا گیاہوں۔ (مشکوۃ، ص512)

تیرے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحاء عرب کے بڑے بڑے

کوئی جانے منہ میں زبان نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

6۔ دیدارِ الٰہی:حدیثِ مبارکہ میں ہے:ترجمہ:اور اللہ پاک قریب ہوا،پھر اور قریب ہوا،یہاں تک کہ آپ اللہ سے دو کمانوں کی مقدار بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب ہوئے۔(بخاری،1/581،حدیث:7517)

آپ ﷺ معراج کی رات جو دیدارِ الٰہی سے فیضیاب ہوئے،اس میں راجح مذہب کے مطابق دیدارِ الٰہی سر کی آنکھوں سے ہوا۔

7۔شفاعت:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ فخر نہیں اور میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جو جنت میں شفاعت کرے گا اور میرےا متی سب سے زیادہ ہوں گے۔ (مسلم،1 / 188 )

پیشِ حق مُژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے

8۔حوضِ کو ثر:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نےاپنے ربِّ کریم کی عنایتوں کے تذکرے میں فرمایا:مجھ کو عنایت کردہ کوثر جنت میں ایک نہرہے اور میرے حوض میں بہتی ہے۔(تفسیر ابنِ جر بر، 30/ 149)

9۔لواء ُالحمد:رسولِ اکرم،نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں ہی قیامت کے دن لواءُ الحمد کا جھنڈا اُٹھانے والا ہوں جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ (ساری مخلوق ) ہوگی۔ فخر نہیں ہے۔ ( مشکوۃ،ص 313 )

جس کے زیرِ لواء آدم و مَن سَوا اس سزائے سعادت پہ لاکھوں سلام

10۔خاتم النبیین: مروی ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے ہی اس جگہ کو مکمل کیا اور اس محل کی آخری اینٹ میں ہی ہوں اور خاتم النبیین ہوں۔(مشکوٰۃ،ص511)مختصر یہ کہ حضور اکرم ﷺ کے اوصافِ مبارکہ کو شمار (Count) کرنا نا ممکن ہے۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا !

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے                 تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہو االله پاک نے پوری کائنات کو تخلیق فرما کر اپنے لئے تمام انبیائے کرام میں سے ہمارے آقا،محمدِ مصطفٰے ﷺ کا انتخاب فرما کر سب سے اعلیٰ مقام و اوصاف عطا فر مائے۔

خاتمُ النبیین کے 10 اوصاف:حضور اکرم ﷺ کے ان گنت(Uncountable)اوصاف میں سے چند درج ذیل ہیں:

1- بے شمار خوبیاں:اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (پ 30،الکوثر:1) ترجمہ کنز العرفان: اے محبوب ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فر مائیں۔اس کی تفسیر میں مفسرین کے اقوال کا خلاصہ ہے کہ اے محبوب!بیشک ہم نے تمہیں تمام مخلوق پر افضل کیا۔آپ کو حسنِ ظاہری عطا کیا اور حسنِ باطنی بھی،عالی نسب بھی،نبوت بھی،کتاب بھی،حکمت بھی،شفاعت بھی،حوضِ کوثربھی الغرض بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں عطا کیں جس کی انتہا نہیں۔(تفسیر خازن،4/414-413 ملتقطاً)

2- اخلاقِ کریمہ:الله پاک اپنے محبوب کے اخلاقِ مبارکہ کو قرآنِ مجید میں کچھ اس طرح بیان فرماتا ہے:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ 29، القلم: 4) ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو۔حضور اکرم ﷺ علم اور عمل دونوں اعتبار سے اعلیٰ اور کامل ہیں۔

ترے خُلق کو حق نے عظیم کہا تری خِلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہو ا ہے نہ ہوگا شہا تیرے خالقِ حُسن و ادا کی قسم

3- جود و کرم اور سخاوت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ سے جب کبھی کوئی سوال کرتا تو آپ ”لا“ یعنی ”نہیں“ کبھی نہ فرماتے تھے۔ ( بخاری،1/32-31) اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:

مانگیں گے مانگے جائیں گے منہ مانگی پائیں گے سرکار میں نہ ”لا“ ہے نہ حاجت ”اگر“ کی ہے

4-شجاعت و بہادری:حضور اکرم ﷺ کی شجاعت و بہادری اس مرتبہ تک تھی کہ کوئی اس سے ناواقف نہ تھا یعنی مشہور تھی۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺسے بڑھ کر کسی کو بہادر، صاحب ِحوصلہ،سخی اور ہر معاملے میں خوش نہ دیکھا۔ (مقدمہ دارمی،1 / 30)

5۔فصاحت و بلاغت:آپ ﷺ کو فصاحت و بلاغت میں بھی اعلیٰ مقام حاصل تھا کہ بڑے بڑے فُصَحَا و بُلَغَا بھی آپ کے کلام کو سن کر دنگ رہ جاتے۔رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں عربوں میں سب سے زیادہ فصیح ہوں،جامع کلمات دے کر بھیجا گیاہوں۔ (مشکوۃ، ص512)

تیرے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحاء عرب کے بڑے بڑے

کوئی جانے منہ میں زبان نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

6۔ دیدارِ الٰہی:حدیثِ مبارکہ میں ہے:ترجمہ:اور اللہ پاک قریب ہوا،پھر اور قریب ہوا،یہاں تک کہ آپ اللہ سے دو کمانوں کی مقدار بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب ہوئے۔(بخاری،1/581،حدیث:7517)

آپ ﷺ معراج کی رات جو دیدارِ الٰہی سے فیضیاب ہوئے،اس میں راجح مذہب کے مطابق دیدارِ الٰہی سر کی آنکھوں سے ہوا۔

7۔شفاعت:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ فخر نہیں اور میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جو جنت میں شفاعت کرے گا اور میرےا متی سب سے زیادہ ہوں گے۔ (مسلم،1 / 188 )

پیشِ حق مُژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے

8۔حوضِ کو ثر:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نےاپنے ربِّ کریم کی عنایتوں کے تذکرے میں فرمایا:مجھ کو عنایت کردہ کوثر جنت میں ایک نہرہے اور میرے حوض میں بہتی ہے۔(تفسیر ابنِ جر بر، 30/ 149)

9۔لواء ُالحمد:رسولِ اکرم،نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں ہی قیامت کے دن لواءُ الحمد کا جھنڈا اُٹھانے والا ہوں جس کے نیچے آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ (ساری مخلوق ) ہوگی۔ فخر نہیں ہے۔ ( مشکوۃ،ص 313 )

جس کے زیرِ لواء آدم و مَن سَوا اس سزائے سعادت پہ لاکھوں سلام

10۔خاتم النبیین: مروی ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے ہی اس جگہ کو مکمل کیا اور اس محل کی آخری اینٹ میں ہی ہوں اور خاتم النبیین ہوں۔(مشکوٰۃ،ص511)مختصر یہ کہ حضور اکرم ﷺ کے اوصافِ مبارکہ کو شمار (Count) کرنا نا ممکن ہے۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا !

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہو ا