اوصافِ سرکار ﷺ ایک ایسا وسیع موضوع ہے کہ اگر ہم ساری زندگی اس ذاتِ سراپا کمال کی مدح و ثنا میں صرف کردیں تب بھی ایک باب پورا نہیں ہوسکتا۔ وہ تو وہ عظیم ہستی ہیں جن کے اوصاف و محاسن کا واضح گواہ اللہ پاک کا کلامِ مبین قرآنِ عظیم ہے۔ قرآن کریم گویا مدحِ سرکار ﷺ کا وہ معطر و معنبر گلدستہ ہے جس میں جگہ جگہ محبوب ﷺ کی نعت و توصیف کے رنگا رنگ پھول کھلے ہوئے ہیں۔ حصولِ برکت کے لئے قرآن کریم میں ذکر کردہ 10 اوصافِ سرکار ﷺ ذکر کئے جاتے ہیں۔

خاتم النبین: فرمایا: اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔(الاحزاب: 40) یہ وہ وصف ہے کہ اس کا منکر بلکہ شبہ کرنے والا قطعا اجماعا کافر ملعون ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 10/630)

الامی: فرمایا: جو کسی سے پڑھے ہوئے نہیں ہیں۔ یعنی آپ ﷺ نے کسی مخلوق سے پڑھنا لکھنا نہیں سیکھا، بلکہ خالق نے تعلیم فرمائی۔

ایسا امی کس لئے منت کشِ استاد ہو کیا کفایت اس کواِقْرَاْ رَبُّكَ الْاَكْرَم نہیں

المزمل: فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) (المزمل: 1) ترجمہ: اے چادر اوڑھنے والے۔ یہ ندا کا انداز بتاتا ہے کہ اللہ پاک کو اپنے حبیب ﷺ کی ہر ادا پیاری ہے۔

مقامِ محمود: فرمایا: عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹) (بنی اسرائیل:79) ترجمہ:قريب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں۔ قریب ہے کہ آپ کا ربّ آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں تمہاری سب حمد کریں۔ (بنی اسرائیل: 79) مقامِ محمود کا عطا کیا جانا ایک عظیم وصفِ سرکار ہے۔ اس سے مراد مقامِ شفاعت ہے کہ اس میں اولین و آخرین حضور کی حمد کریں۔

صاحبِ خلقِ عظیم: فرمایا: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ29، القلم: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔اللہ پاک نے آپ ﷺ کو تمام انبیاء کرام علیہمُ السّلام کے اوصاف و کمالات کا جامع بنایا۔ قرآن میں آپ کے خلقِ عظیم کی گواہی بیان فرمائی۔

خدا چاہتا ہے رضائے محمد ﷺ: فرمایا: وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵) (پ30، الضحیٰ: 5) ترجمہ: اور بےشک قریب ہے کہ تمہارا ربّ تمہیں اتنا دے کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔ یہ وعدۂ خداوندی دنیا و آخرت دونوں کی نعمتوں کو شامل ہے۔ (تفسیر صراط الجنان)

الداعی الی اللہ: فرماتا ہے: اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والے۔ حضور ﷺ کافروں کو ایمان، فاسقوں کو تقویٰ، غافلوں کو یادِ الٰہی کی دعوت دیتے ہیں۔ نیز کاہلوں کو عمل کی، محروموں کو قرب کی طرف دعوت دینے والے ہیں اور ظاہر و باطن سے کامل غلامی میں آنے والوں کو بارگاہِ قدس میں پہنچانے والے ہیں۔(ماہنامہ فیضانِ مدینہ، ربیع الاول: 1440)

شہید: فرمایا: وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ- (پ2، البقرہ: 143) اور رسول تم پر گواہ ہوں گے۔

حضور ﷺ کی گواہی یہ ہے کہ آپ ہر ایک کے دینی رتبے، ایمان کی حقیقت، اعمال، نیکیاں، برائیاں وغیرہ کو نورِ حق سے جانتے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان)

بشیراًنذیراً: فرمایا: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًاؕ- (پ22، الفاطر: 24) ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری اور ڈر سناتا۔

حضورِ ﷺ اہلِ ایمان کو جنت کی خوشخبری سنانے والے ہیں۔ عشرۂ مبشرہ کے لئے دنیا ہی میں مژدہ ٔ جنت اسی وصف کی ایک کڑی ہے بلکہ کفار و اہلِ معصیت کو عذابِ الٰہی سے ڈرانے والے ہیں۔

یہ تو اختصار کے ساتھ چند اوصاف ذکر کئے گئے ورنہ علمائے کرام نے عشق بھری ایسی تفاسیر بھی تحریر فرمائی ہیں کہ ہر آیت کے تحت شانِ مصطفےٰ کو بیان کیا۔ حق بات ہے کہ مقامِ محبوب کو جاننا مخلوق کے بس کی بات نہیں بلکہ خالقِ کائنات ہی ان کے اعلیٰ و ارفع مقام کو جانتا ہے۔

خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفیٰ جائیں مقامِ مصطفیٰ کیا ہے محمد کا خدا جانے