اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت کے واسطے مختلف انبیائے کرام کو اس دنیا میں بھیجا جنہوں نے بھٹکی انسانیت کو ایک اللہ واحد قہار کی طرف بلایا انہیں راہِ نجات یعنی جنت کی طرف راہنمائی کی اور راہِ ہلاکت یعنی دوزخ سے بچایا انہیں ڈرایا انہی میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی ہیں، آئیے ہم قرآن و تفسیر کی روشنی میں 10 صفاتِ عیسی سنتے ہیں:

1۔ مسیح: آپ چونکہ مس کر کے بیماروں کو شفا دیتے تھے اسی لیے مسیح کہلائے۔

2۔ کلمۃ اللہ: آپ کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ کن سے ہوئی، ماں و باپ کے نطفہ سے نہ ہوئی اسی لیے آپ کو کلمۃ اللہ کہا جاتا ہے،(تفسیر صراط الجنان، 1/476) فرمانِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) (پ 3، اٰل عمران: 59) ترجمہ: بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے جسے اللہ نے مٹی سے بنایا پھر اسے فرمایا: ہو جا! تو وہ فورا ہوگیا۔

3۔ روح اللہ: اللہ نے آپ کو اپنی طرف سے ایک خاص روح فرمایا، اس بناء پر آپ کو روح اللہ بھی کہا جاتا ہے، ارشاد باری ہے: اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗۚ-اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ٘-(پ 6، النساء: 171) ترجمہ: بے شک مسیح مریم کا بیٹا عیسیٰ صرف اللہ کا رسول اور اس کا ایک کلمہ ہے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک خاص روح ہے۔ (سیرت الانبیاء، ص 793)

4۔ حلیہ مبارکہ: نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے حضرت عیسیٰ، موسیٰ و ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا حضرت عیسیٰ سرخ رنگ، گھونگھریالے بالوں اور چوڑے سینے والے تھے۔

5۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا۔

6۔ جھولے میں کلام کرنا۔

7۔ معجزات کا دیا جانا: مٹی سے بنے پرندے کو پھونک مار کر حقیقی پرندہ بنادینا جیسا کہ آپ نے بنی اسرائیل کے کہنے پر مٹی سے چمگادڑ کی صورت بنائی پھر اس میں پھونک ماری تو وہ اللہ کے حکم سے اڑنے لگی۔

8۔ پیدائشی اندھوں کو آنکھوں کا نور عطا کرنا اورکوڑھیوں کو شفایاب کرنا: آپ اپنا دست اقدس پھیر کر پیدائشی نابینا افراد کو آنکھوں کا نور عطا کر دیتے اور اس مریض کو بھی شفا دیتے جس کا برص بدن میں پھیل گیا ہو اور طبیب اس کے علاج سے عاجز ہوں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں مردے زندہ کرتا ہوں میں لاعلاج بیماروں کو اچھا کرتا ہو، میں غیبی خبریں دیتا ہوں، حقیقت میں یہ تمام کام رب العٰلمین کے ہیں لیکن آپ نے اپنی طرف منسوب کیے، اس سے معلوم ہوا کہ حقیقی شفا دینے والا و مشکلات دور کرنے والا اللہ پاک ہی ہے، لیکن اس کے دیئے ہوئے اختیار سے عطا سے کوئی دوسرا کچھ کر سکتا ہے۔

9۔ مردوں کو زندہ کرنا: حضرت عیسی نے اللہ کی عطا سے 4 مردوں کو زندہ کیا: عازر، ایک بڑھیا کا لڑکا، ایک لڑکی اور سام بن نوح۔ (سیرت الانبیاء، ص 794-795)

10۔ عاجزی و انکساری: آپ تکبر سے دور اور عاجزی و انکساری کے پیکر تھے جس کی گواہی خود رب العٰلمین نے دی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: نہ تو مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ عار کرتا ہے اور نہ مقرب فرشتے اور جو اللہ بندگی سے نفرت اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔

خود عجز و انکسار کے پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیاکرتے تھے۔ (سیرت الانبیاء، ص 800)

اللہ پاک ہمیں بھی فیضانِ عیسیٰ سے حصہ عطا فرمائے۔ آمین