قرآنِ پاک میں ہے:ترجمہ: اور اللہ کے لئے ہی اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ پاک کے ننانوے نام ہیں۔ جو کوئی ان کی حفاظت کرے( یعنی ان کو یاد کرے پھر اس کا وِرد رکھے) وہ جنت میں داخل ہوگا۔اَسماءُالحسنٰی کے متعلق دلچسپ معلومات:اَسماءُالحسنٰی کا مطلب ہے:اچھے نام ۔ہمیں معلوم ہے کہ اللہ پاک کے سب نام اچھے اور اپنے اندر اچھے مفاہیم ہی رکھتے ہیں، اس بناء پر اللہ پاک کے تمام اَسماء یعنی نام حُسنٰی یعنی اچھے ہیں۔اللہ پاک کے اَسما دو طرح کے ہیں:1۔ذاتی ۔2۔ صفاتی۔اللہ پاک کا ذاتی نام :اللہ پاک کا ذاتی نام ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ۔اللہ پاک کے صفاتی نام:اللہ پاک کے صفاتی نام تین قسم کے ہیں:1۔ صفتِ سلبی پر دلالت کرنے والے، یعنی وہ صفات جن کی خدا سے نفی کی گئی ہے، جیسے جہل،عجز وغیرہ اور اللہ پاک کی صفت سبحان قُدوس ان صفات پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ ان باتوں سے پاک ہے۔ 2۔صفتِ ثبوتیہ حقیقیہ پر دلالت کرنے والے یعنی وہ صفات جو ذاتِ باری کے لئے ثابت ہیں،جیسے علیم،قادر وغیرہ صفات اللہ پاک کے ہی ساتھ خاص ہیں۔3۔صفتِ ثبوتیہ اضافیہ یا صفتِ فعلیہ پر دلالت کرنے والے یعنی وہ صفات جن کا تعلق افعالِ خدا سے ہے، جیسے خالق، رازق وغیرہ۔ حق یہ ہے کہ اللہ پاک کے نام توقیفی ہیں کہ شریعت نے جو بتائے، انہی ناموں کو پکارا جائے، اپنی طرف سے نام ایجاد نہ کئے جائیں، اگرچہ ترجمہ ان کا صحیح ہو، لہٰذا ربّ کریم کو جواد کہیں گے نہ کہ سخی ۔اللہ پاک کے بعض نام مخلوق کے لئے بھی بولے جاتے ہیں، مثلاً رؤف، رحیم۔یہ اللہ پاک کے نام بھی ہیں،حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام بھی ہیں،مگر مخلوق کے لئے ان ناموں کے معنیٰ اور ہوں گے، جبکہ صفتِ الٰہی کی تجلی بندے پر پڑتی ہے تو اس وقت اس پر وہ نام بولا جاتا ہے۔اَسماءُالحسنٰی کی تعداد: اللہ پاک کے صرف ننانوے نام ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ تو صرف وہ نام ہیں،جو ہمیں قرآن و سنت کے ذریعے معلوم ہوئے ہیں،کیونکہ اس کے کمالات لامحدود ہیں اور ہم اس کے ہر کمال کے لئے کوئی نام اور صفت انتخاب کر سکتے ہیں، لہٰذا ان کی کوئی معین تعداد نہیں ہے اور اس کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں:دلائلُ الخیرات شریف میں ہے:اللہ پاک کے 201 نام بیان ہوئے ہیں۔ مدارج النبوت میں آپ کے ایک ہزار نام گنوائے گئے ہیں۔بعض صوفیائےکرام رحمۃُ اللہ علیہم کے نزدیک بھی یہی بیان ہوئے ہیں۔ ان اقوال میں کوئی تعارض نہیں، کیونکہ ہو سکتا ہے جنہوں نے ننانوے بتائے ہیں، انہوں نے صرف قرآن و سنت کے بیان کئے ہوں اور جنہوں نے اس سے زائد بتائے ہیں،انہوں نے تمام ذاتی، صفاتی، افعالی کو اکٹھے شمار کیا ہو، لہذا تعارض کی کوئی صورت نہیں ہے۔(مراۃ المناجیح،3/325مفہوماً)(المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،4/169ملخصاً)سب نام اللہ پاک کے ہی ہیں۔اَسماءُالحسنٰی کے فضائل و برکات:اللہ پاک کے ناموں میں ایسی ایسی برکت،رحمت اور کرم نوازی ہے کہ انسانی عقل و شعور کی اس تک رسائی ناممکن ہے۔اللہ پاک کا ہر نام اپنی الگ فضیلت و برکت رکھتا ہے۔دکھوں،دردوں، بیماریوں،غموں،مصیبتوں اورمشکلات سے نجات نیز حاجت روائی کے لئے ان کا ورد بہت ہی مؤثر ہے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے: رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا:الٰہی میں تجھ سے مانگتا ہوں،اس لئے کہ تو معبود ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں، ایک ہے، لائقِ بھروساہے، جس نے نہ جنا نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر، تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اس نے اللہ پاک کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے۔ جب اسمِ اعظم سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے اور جب اس نام سے دعا کی جائے تو قبول کرتا ہے۔ قرآنِ پاک سے 10 اَسماءُالحسنٰی:1۔الرَّحْمٰن (بڑا مہربان)اَلرَّ حِیْمُ(رحم کرنے والا)اَلْمَالِکُ(بادشاہ ہے)اَلْقُدُّوْسُ(پاکیزہ ہے)السَّلَامُ(سلامتی دینے والا)اَلْمُؤمِنُ(امن دینے والا)الْمُھَیْمِنُ( نگہبان ہے)اَلْعَزِیْزُ (غلبے والا)اَلْجَبَّارُ (جبر کرنے والا) 10۔اَلْمُتَکَبِّرُ (بڑائی والا)

تو ہی مالکِ بحروبر ہے، یااللہ یااللہ! تو ہی خالقِ جن و بشر ہے، یااللہ یااللہ!

تو اَبَدی ہے تو اَزَلی ہے، تیرا نام علیم و علی ہے ذات تری سب سے برتر ہے یااللہ یااللہ!