اسماءُ الحسنیٰ کا معنی:اللہ پاک کے پیارے نام۔اَسماءُ الحسنیٰ ہمیشہ سے علمائے کرام اور مسلمانوں کا ایک اہم موضوع رہا ہے۔ قرآنِ پاک کو ابتدا سے پڑھنا شروع کریں تو کہیں پر اللہ پاک نے اپنا نام اللہ ذکر فرمایا ہے تو کہیں پر اللہ پاک نے مٰلِکِ یَوْمِ الدِّین0( پ 1،الفاتحۃ: 3) ذکر فرمایا ہے۔تو آگے چلیں تو کہیں پر اللہ پاک اپنا نام اَلرَّزّاق ذکر کرتا ہے،کہیں پر اپنا نام اَلْمَتِیْن تو کہیں پر اَلْمُحْیِ اور کہیں اَلْمُمِیْتُ ذکر فرمایا۔ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ اللہ پاک کے نام موجود ہیں، لیکن تین مقامات پر اللہ پاک نے خاص طور پر اپنے ناموں کے بارے میں الاَسماءُ الحسنیٰ ارشاد فرمایا، یعنی ان ناموں کو اللہ پاک نے حسنٰی قرار دیا،حسنٰی کا مطلب ہوتا ہے : اچھے، بہتر، خوبی والے یعنی اللہ پاک کے جو نام ہیں، خود اللہ پاک نے ان کے بارے میں فرمایا: یہ نام خوبی والے ہیں ، بہتری والے ہیں۔پہلا مقام: سورۂ اعراف کی : 180میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ لِلہِ الۡاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوۡہُ بِہَا ۪۔ترجمہ: اور بہت اچھے نام اللہ ہی کے ہیں تو اسے ان ناموں سے پکارو۔دوسرا مقام:سورۂ بنی اسرائیل کی : 110 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: قُلِ ادْعُوا اللہَ اَوِادْعُوا الرَّحْمٰنَ ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوۡا فَلَہُ الۡاَسْمَآءُ الْحُسۡنٰی ۚ ۔ترجمہ:تم فرماؤ ، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو، سب اسی کے اچھے نام ہیں۔تیسرا مقام: اللہ پاک سورۂ طہٰ، : 8 میں ارشاد فرماتا ہے: اَللہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ لَہٗ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی0۔ ترجمہ:وہ اللہ ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔سب اچھے نام اسی کے ہیں۔ان تینوں آیتوں میں اللہ پاک نے اپنے خوبصورت ناموں کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اللہ پاک کی ذات تو ایک ہی ہے، لیکن اس کے مختلف صفاتی نام ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ پاک کے ننانوے نام ہیں،یعنی ایک کم سو،جس نے انہیں یاد کر لیا،وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مشکوة ،ص201) 10اَسماءُالحسنٰی:1۔اَلْقَیُّوْمُ:دوسروں کو قائم رکھنے والا ہے۔الْعَظِیْمُ: عظمت والا ہے۔(البقرۃ، : 255)چند اَسماءُالحسنٰیٰ کی وضاحت:3۔الْمَلِکُ:ملک اور حکومت کا حقیقی مالک ہےکہ تمام موجودات اس کی ملک اور حکومت کے تحت ہیں اور اس کا مالک ہونا اور اس کی سلطنت دائمی ہے،جسے زوال نہیں۔اَلْقُدُّوْسُ:ہر عیب سے اور تمام بُرائیوں سے نہایت پاک ہے۔السَّلَامُ: اپنی مخلوق کو آفتوں اور نقصانات سے سلامتی دینے والا ہے۔اَلْمُؤمِنُ:اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے عذاب سے امن بخشنے والا ہے۔الْمُھَیْمِنُ:ہر چیز پر نگہبان اور اس کی حفاظت فرمانے والا ہے۔اَلْعَزِیْزُ:ایسی عزت والا ہے،جس کی مثال نہیں مل سکتی اور ایسے غلبے والا ہے جس پر کوئی بھی غالب نہیں آ سکتا۔9۔10۔اَلْجَبَّارُ،اَلْمُتَکَبِّرُ:اپنی ذات اور تمام صفات میں عظمت اور بڑائی والا ہے اور اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اس کے شایاں اور لائق ہے، کیونکہ اس کا ہر کمال عظیم ہے اور ہر صفت عالی ہے،جبکہ مخلوق میں کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ تکبر یعنی اپنی بڑائی کا اظہار کرے، بلکہ بندے کیلئے شایاں یہ ہے کہ وہ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرے۔( صراط الجنان،10/94)اللہ پاک ہمیں اَسماءُالحسنٰی یاد کرنے اور ان خوبصورت ناموں کی برکت سے مالامال ہونے کی سعات عطا فرمائے۔اٰمین بجاہِ النبی الکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم