دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آ یاتِ کریمہ اور احادیثِ مبارکہ وارد ہیں۔دعا کی نہایت عظمت میں ایک حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ پاک سے ہماری محبت کے اظہار، اس کی شان الوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت، اس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر اور اس کی ذات پر ہمارے ایمان کا اقرار و ثبوت ہے۔دعا کے لغوی معنی : لفظ دعا دعویا دعوۃسے بنا ہے جس کے معنی بلانا یا پکارنا ہے ۔دعا کی فضیلت و اہمیت قرآن ِکریم کی روشنی میں:اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : وقال ربكم أدعوني أستجب لكمترجمۂ کنزالایمان:اور تمہارے ربّ نے فرمایا :مجھ سے دعا کرو میں قبول کرو گا ۔(پ24 سورۃ المؤمن :60)دعا کی فضیلت و اہمیت حدیث کی روشنی میں :اللہ پاک دعا کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (مسلم،ص،1442،حدیث نمبر، 2675)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ آ پ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ پاک کے یہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔ (ترمذی) قبولیتِ دعا کے مقامات : 1۔بیت اللہ کا طواف کرتے وقت 2۔مسجد نبوی میں 3 ۔ملتزم وہ جگہ جو حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان ہے اس سے چمٹ کر دعا کرنا 4️۔رکن و مقامِ ابراہیم کے درمیان 5️۔میزابِ رحمت کے نیچے ۔صفا و مروہ پر6️۔مقامِ ابراہیم کے پیچھے 7️۔مشعرِ حرام مزدلفہ میں ۔8️۔رکنِ ایمانی اور حجرِ اسود کے درمیان ۔9️۔زم زم کا پانی پیتے وقت ۔10عرفات میں اس جگہ جہاں سعی کی جاتی ہے ۔11بیت المقدس میں ۔12 مزاراتِ اولیاء کرام پر13 جمرۂ صغریٰ اور 14 جمرۂ وسطیٰ کے پاس کنکریاں مرنے کے بعد ۔ قبولیتِ دعا کے مقامات پر واقعہ :کہتے ہیں: ایک بار اورنگ زیب عالمگیر سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر انور پر حاضر ہوئے ۔احاطہ میں ایک اندھا فقیر بیٹھا صدا لگارہا تھا: یا خواجہ غریب رحمۃ اللہ علیہ! آ نکھیں دے۔آ پ نے اس فقیر سے دریافت کیا :بابا! کتنا عرصہ ہوا آ نکھیں مانگتے ہوئے ؟ بولا :برسوں گزر گئے ہیں مگر مراد ہی پوری نہیں ہوئی۔آ پ نے فرمایا :میں مزارپاک پر حاضری دے کر تھوڑی دیر میں واپس آ تا ہو اگر آ نکھیں روشن ہوگئی تو ٹھیک ورنہ قتل کروا دو گا !یہ کہہ کر فقیر پر پہرا لگا کر بادشاہ حاضری کیلئے اندر چلے گئے ۔ادھر فقیر پر گریہ طاری تھا اور رورو کر فریاد کر رہا تھا :یا خواجہ رحمۃ اللہ علیہ !پہلے صرف آ نکھوں کا مسئلہ تھا اب تو جان پر بن گئی ہے ! اگرآپ رحمۃ اللہ علیہ نے کرم نہ فرمایا تو مارا جاؤں گا ۔جب بادشاہ حاضری دے کر لوٹا تو اس کی آ نکھیں روشن ہوچکی تھیں۔بادشاہ نے مسکرا کر فرمایا: تم اب تک بےدلی اور بے توجہی سے مانگ رہے تھے اور اب تم نے جان جانے کے خوف اور دل کی تڑپ کے ساتھ سوال کیا تو تمہاری مراد پوری ہوگی (قبولیت دعا کے مقامات، ص، 15) اس واقعہ سے معلوم ہوا ! اللہ والوں کے مزارات پر اگر سچے دل سے یقین کے ساتھ دعا مانگی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے ۔آ خر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہماری نیک اور جائز دعائیں قبول فرمائے اور ہمیں ان اولیا ئے کرام کے مزارات سے مستفید ہو نے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین یارب العالمین